غزہ کی پٹی کے شمال میں ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ اسرائیل نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے ایک مرکزی سڑک بند کردی ہے۔یہ تنازع حماس کی جانب سے چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کی رہائی کے بعد سامنے آیا تھا اور اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔تاہم اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو اس وقت تک شمال کا سفر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک اسرائیلی شہری اربیل یہود کو رہا نہیں کیاجاتا۔حماس نے اصرار کیا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور اگلے ہفتے انھیں رہا کر دیا جائے گا۔

معاہدے کے مطابق حماس کو فوجیوں سے پہلے شہریوں کو رہا کرنا تھا۔
سنیچر کو ہی حماس نے بھی اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا۔
قطر ی اور مصری ثالث لاکھوں فلسطینیوں کو واپس شمال کی طرف لوٹنے کی اجازت دینے کی اپنی کوششوں میں پیش رفت کر رہے ہیں۔ لیکن اسرائیلی ٹینک اب بھی ساحلی سڑک کو بند کر رہے ہیں جہاں سے لوگوں کو شمال کی طرف جانا تھا۔اسرائیلیوں نے ثالثوں سے حماس سے اربیل یہود کے لیے زندگی کا ثبوت مانگا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حماس نے یہ ثبوت مصریوں کو دے دیے ہیں۔سنیچر کی شام جب وسطی غزہ میں الرشید روڈ پر لوگ گھروں کی واپسی کے لیے جمع ہوئے تو مبینہ طور پر گولیاں چلائی گئیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے حماس کے زیر انتظام وزارت صحت اور فلسطینی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک شخص ہلاک اور کچھ زخمی ہوئے ہیں۔مبینہ طور پر اس واقعے کی آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیو میں چار گولیوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔