ترکیہ کے وزیرِ خارجہ ہاکان فیدان نے استنبول میں غزہ سے متعلق وزارتی اجلاس کے بعد کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگ بندی کی خلاف ورزی روکنی چاہیے اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہییں۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی کی حکومت ایک فلسطینی کمیٹی کے حوالے کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے۔فیدان نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد میں کچھ مسائل درپیش ہیں اور اسرائیل بار بار اس کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
بین الاقوامی فورس:وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن، انڈونیشیا اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد یہ طے پایا کہ متعلقہ ممالک عالمی امن فورس میں اپنے فوجی بھیجنے کا فیصلہ اس کی تعریف اور معیار کے مطابق کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی فورس بھیجنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔فیدان کا کہنا تھا کہ "انقرہ امن کے لیے جو کچھ ضروری ہوگا وہ کرنے کو تیار ہے، لیکن پہلے ہمیں ایک قابلِ قبول فریم ورک دیکھنے کی ضرورت ہے”۔
فلسطینیوں کی ممکنہ خود انتظامیہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ”ہم اس خیال کی حمایت کرتے ہیں کہ غزہ کا انتظام خود فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے”۔
قبل ازیں اسرائیل نے امریکی منصوبے میں شامل اُس بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کی شرکت کو مسترد کر دیا تھا جو غزہ کے سکیورٹی انتظامات سنبھالنے کی ذمہ دار ہوگی۔یہ اجلاس ایسے وقت میں ہوا جب حالیہ دنوں میں بالخصوص مصر نے تباہ حال غزہ کے لیے ایک عبوری سکیورٹی فورس کے قیام کی کوششیں تیز کر دی ہیں








