حماس اب غزہ میں سکیورٹی کنٹرول قائم رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے۔میڈیا ذرائع کے مطابق حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ اب چور اور جرائم پیشہ گروہ امدادی سامان لے جانے والی گاڑیوں پر قبضہ کر رہے ہیں، گھروں کو لوٹ رہے ہیں اور شہریوں کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس نے حالات پر قابو پانے کے لیے قبائلی عمائدین سے مدد لینے کی کوشش کی ہے، مگر شدید قحط کی وجہ سے ان کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حماس کی سکیورٹی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شدت پسند گروہ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں اور نئے افراد کو اپنی صفوں میں شامل کر رہے ہیں۔
•••حکومتی نظام کا زوال اور مالی بحران
ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کے دوران حماس کے کئی اعلیٰ عہدیدار اور اہم کارکن ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے باعث حکومت کا بڑا حصہ غیر فعال ہو چکا ہے۔ تمام وزارتوں، سرکاری اداروں اور بلدیاتی دفاتر میں کام ٹھپ ہو چکا ہے اور مکمل مفلوجی کا عالم ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ جنگ کے باعث مختلف وزارتوں کی آمدنی اور ٹیکسوں کی بندش کے بعد حماس کو اپنے ملازمین کی تنخواہیں دینا مشکل ہو چکا ہے۔ بہت سے ملازمین اب دیگر کام کر رہے ہیں یا امداد کے سہارے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ جنگ کے باعث مختلف وزارتوں کی آمدنی اور ٹیکسوں کی بندش کے بعد حماس کو اپنے ملازمین کی تنخواہیں دینا مشکل ہو چکا ہے۔ بہت سے ملازمین اب دیگر کام کر رہے ہیں یا امداد کے سہارے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔گزشتہ دنوں کے دوران خوراک کی گاڑیوں اور امدادی گوداموں پر قبضے اور چوری کی متعدد وارداتیں بھی رپورٹ ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ مارچ میں جنگ کے دوبارہ آغاز کے بعد اسرائیل نے غزہ پر سخت محاصرہ نافذ کر دیا تھا، جس کے تحت طبی اور غذائی امداد کی رسائی کو بھی مکمل طور پر روک دیا گیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق، ان اقدامات کا مقصد حماس پر دباؤ بڑھا کر اسے مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔