نئی دہلی 3نومبر (آر کے بیورو)جماعت اسلامی ہند کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو ہمارے قومی وقار پر بدنما داغ ہے ،اس نے فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں منظم نسل کشی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور بھارت سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے روکنے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرے -اسی کے ساتھ اترپردیش میں مدارس و مذہبی مقامات پر بلڈوزر ایکشن کو سپریم کورٹ کے احکامات کے صریح منافی قرار دیا – جماعت اسلامی ہند نے ماہانہ ہریس کانفرنس میں تفصیل کے ساتھ مختلف ایشوز پر جماعت کاموقف رکھا ،ہریس کانفرس کو اس کے نائب صدور ملک معتصم خاں اور پروفیسر انجینئر محمد سلیم نے خطاب کیا
ملک معتصم نے مسلمانوں کے خلاف ہیٹ کرائم پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورتحال اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے بڑھتے رحجان کا نتیجہ قرار دیا اس موقع پر ملک معتصم خان نے علی گڑھ میں حالیہ موب لنچنگ کا حوالہ دیا جہاں چار مسلم گوشت تاجروں پر حملہ کرکے انہیں ادھ مرا چھوڑدیا۔اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پولیس نے حملہ آوروں اور متاثرین دونوں کے خلاف گئو کشی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے ہیں۔ یہ انصاف کا صریحاً قتل ہے اور ان مجرموں کی پشت پناہی ہے جنہوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے۔ا یوں نے کہا کہ یہ کوئی اکیلا واقعہ نہیں۔ ملک میں گزشتہ برسوں سے ’ گئو رکشا ‘ یا ’ لو جہاد ‘ کی آڑ میں مسلمانوں، دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے خلاف ہجومی تشدد اور نفرت انگیز جرائم کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے مسلمانوں کو ملک بھر میں نشانہ بنانا ہمارے قومی وقار پر ایک بد نما داغ ہے ۔انیوں نے سوال کیا کہ ایسے لوگوں کو شرپسند کہیں یا دہشت گرد ،نائب امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ ان ملزموں کو پھانسی یا عمر قید دی جائے تاکہ شر پسندوں میں خوف پیدا ہو اور سماج سے قانون شکنی کا ماحول ختم کیا جا سکے-
انجینئر محمد سلیم نے یوپی سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کی جائیدادوں، گھروں اور تعلیمی اداروں خصوصاً مدارس کو غیرقانونی اور غیرانسانی طور پر منہدم کرنے کے مسلسل عمل کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی شدی مذمت کی۔انیوں نے کہا کہ ایک خطرناک رجحان یہ سامنے آیا ہے کہ مدارس کو کمزور وجوہات کی بنیاد پر انہدامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ جماعت اسلامی ہند کے ایک وفد کے ضلع بہرائچ اور شراوستی کے حالیہ دورے میں ان حقائق کا انکشاف ہوا ہے کہ کئی مدارس جن کے پاس قانونی رجسٹریشن اور منظوری موجود تھی انہیں بھی بغیر کسی قانونی کارروائی کے سیل یا منہدم کر دیا گیا ہے۔اس طرح کی انہدامی کارروائیاں اکثر ’ قانون و نظم‘ یا ’غیرقانونی تعمیرات‘ کے نام پر کی جاتی ہیں۔ لیکن ان کا اصل ہدف اقلیتیں خصوصاً مسلمان ہوتے ہیں۔نائب امیر جماعت نے کہا کہ بغیر کسی عدالتی فیصلے کے بلڈوزر کو بطور سزا استعمال کرنا پولیس اور انتظامیہ کو جج، جیوری اور جلاد بنا دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند سپریم کورٹ کے اس مشاہدے کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ’’محض اس بنیاد پر جائیدادوں کو منہدم نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کسی ملزم کی ملکیت ہیں۔‘‘
پریس کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شروع کی گئی نئی فوجی کارروائی ’ آپریشن )جڈاونز چیریٹس ‘Operation Gideon’s Chariots اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کے ایشو پر بھی جماعت نے اپنا موقف واضح کر تے ہوئے کہا کہ اس ظالمانہ حملے میں اندھا دھند بمباری، زمینی چڑھائیاں، گھروں، اسپتالوں اور اسکولوں کی تباہی شامل ہے جس کے نتیجے میں اب تک 53,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 18,000 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔حالیہ قتل عام جیسے اپریل میں اسکول پر بمباری جس میں 27 بے گناہ شہری مارے گئے، یورپین اسپتال پر حملہ اور طبی عملے کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔غزہ میں خوراک کی تقسیم کے مقامات پر اجتماعی قتل کی وارداتیں ہورہی ہیں ، انسانی امداد کی بندش اور مسلسل محاصرہ وہاں کے 23 لاکھ باشندوں کے لیے قحط جیسے حالات ہیںہیں۔ اقوام متحدہ نے نسل کشی کی وارننگ جاری کی ہے لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پروفیسر سلیم نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند امریکہ کے اس مجرمانہ کردار کی شدید مذمت کرتی ہے جو اسرائیل کی جنگی جرائم میں غیرمشروط حمایت کر رہا ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر اپنے افسوس کا اظہار کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور فوری جنگ بندی، محاصرہ کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق کی بحالی کا مطالبہ کرتی ہے، جن میں فلسطینی عوام کی واپسی کا حق اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے۔ہم بھارتی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں اصولی مؤقف اختیار کرے۔ پریس کانفرنس میں شعبہ میڈیا کے سکریٹری محمد سلمان بھی موجود تھے