لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے تل ابیب کے مضافات میں اسرائیل کے گلیلوٹ فوجی اڈے اور موساد کے ہیڈ کوارٹر کو فادی 4 راکٹوں کے ذریعے نشانہ بنایا ہے۔
تہران ٹائمس کے مطابق اسرائیلی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ لبنان سے تل ابیب پر راکٹ گرنے سے متعدد آباد کار زخمی ہوئے۔پریس ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنان سے راکٹ حملہ جنگ کے آغاز کے بعد سے "سب سے بڑا” تھا۔حزب اللہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس نے لبنان پر اسرائیل کے مہلک حملوں کے جواب میں مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں اسرائیلی فوجیوں کے اجتماعات کو توپ خانے اور راکٹ حملوں میں نشانہ بنایا تھا۔
منگل کو جاری کیے گئے الگ الگ بیانات میں، مزاحمتی تحریک نے کہا کہ دشمن کے فوجیوں کے اجتماع کو شٹولا، میٹولہ، ایوییم اور روش پینا بستیوں پر نشانہ بنایا گیا۔
ادھر بی بی سی کا کہنا ہے کہ وسطی اسرائیل میں ایران کی جانب سے ممکنہ راکٹ حملے کے پیش نظر انتباہی الرٹس جاری کرتے ہوئے سائرن بجنا شروع ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ متعدد خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق امریکہ کو ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایران اسرائیل پر ’فوری طور پر‘ میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک گھنٹے میں لبنان سے تقریباً 15 میزائل داغے گئے، جو شمالی اسرائیل میں گلیل کے خطے میں ’کھلے علاقوں‘ میں گرے۔
العربیہ ٹی وی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ حزب اللہ نے تل ابیب کے نزدیک موساد ہیڈکوارٹر پر میزائل حملہ کیا ہے۔ اس حملے میں جدید ترین فادی میزائل موساد ہیڈکوارٹر پر داغے ہیں۔ ۔
حزب اللّٰہ کے بیان کے مطابق فوجی انٹیلی جنس کے گلیلوٹ بیس پر تل ابیب کے نزدیک حملہ کیا گیا۔ یہ گلیلوٹ بیس فوجی انٹیلی جنس یونٹ 8200 اور موساد کے ہیڈکوارٹر ہیں۔ یہ دونوں تل ابیب کے مضافات میں واقع ہیں۔
اس دوران وسطی اسرائیل میں سائرن بجنے کی آوازیں سنی گئیں۔ جبکہ ‘اے ایف پی’ کا یہ بھی کہنا کہ تل ابیب میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
لبنانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2023 کے اوائل سے لبنان بھر میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 1,745 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 8,767 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے جواب میں حزب اللہ نے اسرائیلی اہداف پر راکٹ اور ڈرون برسائے ہیں۔