"یہ ملک صرف سیکولرزم کی بنیاد پرہی ایک رہے گا،ایک زبان اور ایک دھرم کی بنیاد پر بڑا نہیں رہے گا اور نہ ہی بڑا ملک بنےگا-” او پی شاہ
نئی دہلی( قاسم سید )
معروف ایکٹوسٹ،مصنف،اسکالر،دانشور کے طور خاص شناخت رکھنے ، ملک کے با اثر طبقہ سے قریبی راہ و رسم اور کئی دہائیوں سے امور کشمیر میں دلچسپی لینے کے ساتھ سرگرم رہنے والے او پی شاہ نے پہلگام اور اس کے بعد پیش انے والے واقعات و حالات پر "روزنامہ خبریں” سے خصوصی گفتگو کے دوران تفصیل سے اپنا موقف پیش کیا – یہ بات بھی اہم ہے کہ پہلگام پیش آنے کے بعد وہ پہلے شخص تھے جس نے کشمیر کا دورہ کیا پہلگام میں وہاں کے باشندوں اور ممتاز شہریوں سے ملے ,جب کوئی وہاں اس کشیدہ ماحول میں جانے کی سوچ بھی نہیں سکتا تھا- سناٹا ہسرا ہوا تھا ،انہوں نے دہشت بھرے ماحول میں کئی دن گزارے- وہ ہند پاک دوستی کے دوطرفہ ڈائیلاگ کے ہمیشہ سے پرزور حامی رہے ہیں،اس کے لیے ماحول سازی بھی کرتے ہیں –
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وزیر اعظم نریندرمودی بہار جانے کی بجائے پہلگام کا دورہ کرتے ،اس سے کشمیریوں کو حوصلہ ملتا جو اس واقعے سے بہت دکھی تھے – انہوں نے کہا کہ مودی جی سی ایم عمر عبداللہ کے ساتھ کھڑے ہوکر اظہار یکجہثی کرتے اور پاکستان کے پی ایم سے کہتے کہ تم یہ کیا کروارہے ہو یا ادھر سے شہباز شریف کہتے کہ ہمارا اس میں کوئی انٹرسٹ نہیں ہے – ہم ان کو پکڑوائیں گے – آہپ کو سونپ دیں گے – اوپی شاہ نے کہا کہ یہ بھی سچائی ہے کہ پاکستان میں کسی نے پہلگام کو جسٹیفائی نہیں کیا – اگر دونوں طرف سے ایسی کوشش ہوتی تو ماحول بدل جاتا – اگر مودی کشمیر کا فوری دورہ کرلیتے تو بہت ہر اثر ہوتا –
پہلگام کی قابل مذمت واردات کے بعد کشمیر میں کریک ڈاؤن کے سوال پر او پی شاہ نے کہا کہ متعدد کشمیریوں کے مکانات گرائے گیے، انہیں اڑادیا گیا، اس میں بہت سے گھن پس گئے ،اس کارروائی سے ہمارے قریب آنے والے کشمیری ہم سے دور چلے گیے ،ان مکانوں میں دہشت گرد نہیں رہتے تھے اور ان کو سزا دی گئی جن کا اس واقعے میں کوئی ہاتھ نہیں تھا،انہوں نے کہا جو مر گیے ان کو واپس نہیں لاسکتے مگر جو ہیں ان کو تو بچا سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہا کہ اور بھی سوالات ہیں مگر یہ ان پر بحث کا موقع نہیں ہے
اوپی شاہ نے یاد دلایا کہ کشمیر کی تاریخ میں یہ پہلا مظاہرہ تھا کہ پہلگام کے خلاف کشمیری سڑک پر اترا،پاکستان کے خلاف نعرے لگائے ،مسجدوں سے مذمت کی گئی،کینڈل مارچ نکلا،ہمیں نیا کشمیر نظر آیا مگر ہم ان کے دلوں کو ہاتھ میں نہیں لے سکے اور انہیں مایوس کیا ،ہماری لیڈر شپ نے یہ موقع کھودیا،کشمیر پرانی جگہ واپس چلاگیا- کشمیرکا جو تصور یا خیال پھیلایاگیا وہ کبھی تھا ہی نہیں -ہم پیچیدہ صورتحال سے گزر رہے ہیں ہمیں بہت محنت کرنی ہوگی
مختلف ممالک میں ڈیلیگیشن بھجنے پر اوہی شاہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مودی کی امیج کو ڈینٹ لگا ہے ،وہ مجروح ہوئی ہے – اور ملک کو کئی نقصان ہوئے مثلا جنگبندی سے متعلق ٹرمپ کا بیان ،ہندو ہاک کو انہوں نے ایک ساتھ رکھا جو پہلے نہیں ہوتا تھا ، اس دوران ملک میں جو کشمیری طلبا کے ساتھ ہوا وہ بہت غلط پیغام دے گیا کشمیر ایشو پھر واپس محور میں آگیا،اس پر ثالٹی کی بات ہونے لگی،ایسا بہت سے لوگ کہتے ہیں،سفارتی محاذ پر بہت سے نیے چیلنج درپیش ہیں
انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیریوں کا دل جیتنا ہوگا – انیوں نے سوال کیا کہ ،وہ جب ہمارا حصہ ہے تو اس کو ریاست کا درجہ واپس کیوں نہیں دیتے ؟،اخر اس میں کیا رکاوٹ ہے –
آپریشن سیندور کے دوران اور اس کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ہیٹ اسپیچ پر اوہی شاہ کہتے ہیں کہ غلط ہورہا ہے ملک کے لیے نقصان دہ ہے ،رام نے کہا تھا کہ انسانیت کی سب سے بڑی دشمن جنگ ہے ہم اس سنسکرتی’ کو ماننے والے ہیں تو جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ،ڈائیلاگ کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے ،یوکرین ،روس جنگ کے ساتھ مذاکرات بھی ہورہے ہیں ،غزہ میں اسرائیل فلسطین میں مذاکرات بھی چل رہے ہیں یہی حل ہے یا اسی سے راستہ نکلے گا یہ کڑوی سچائی ہے-
یہ نفرت ملک کو کہاں لے جائے گی اس سوال پر اوہی شاہ نے کہا کہ یہ ملک صرف سیکولرزم کی بنیاد پرہی ایک رہے گا،ایک زبان اور ایک دھرم کی بنیاد پر بڑا نہیں رہے گا اور نہ ہی بڑا ملک بنےئگا-