دنیا مشرق وسطیٰ میں جنگ کے پھیلاؤ کے خوف سے اپنی سانسیں روکے انتظار کررہی ہے۔اسرائیل اور ایران کے درمیان باہمی تصادم کے خطرات میں ہر گذرتے لمحے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان خطرات کے جلو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک اپنی جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کا متناسب جواب دے گا۔انہوں نے اتوار کے روز اپنے بیانات میں مزید کہا کہ تہران نے ان مقامات کی نشاندہی کر لی ہے جن پر حملہ ہوا تو وہ اسرائیل کے اندر حملہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ایران پر کسی بھی حملے کا مطلب سرخ لکیروں کو عبور کرنا ہے۔ایران پر حملہ ہوا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے بلکہ اسرائیل کو تباہ کن جواب دیں گے‘‘۔
••امریکہ کو وارننگ
تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ نے زور دیا کہ ان کے ملک نے اسرائیل میں اقتصادی یا شہری تنصیبات پر حملہ نہیں کیا بلکہ صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔انہوں نے امریکہ کو در پردہ انتباہی پیغام بھیجا جس میں کہا گیا کہ ’’ جنگ کی صورت میں امریکہ بھی اس کی لپیٹ میں آئے گا۔ ہم ایسا نہیں چاہتے مگر امریکہ کو بتا رہےہیں کہ اسے خود کو جنگ سے دور رکھنا ہوگا‘‘۔ کئی ایرانی حکام گزشتہ دنوں اور ہفتوں کے دوران بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ تہران جنگ کو علاقائی طور پر بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن اس کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل کی جانب سے کوئی حملہ کرنے کی صورت میں اس بار گذشتہ حملے کے مقابلے میں سخت ردعمل کا انتباہ دیا گیا ہےتل ابیب نے ایرانی حملے کا مہلک اور اچانک جواب دینے کا عزم ظاہر کیا جبکہ واشنگٹن نے اس پر زور دیا کہ وہ اپنے حملوں کو فوجی اڈوں تک محدود رکھے۔ ایرانی ایرانی تیل اور جوہری تنصیبات کو نشانہ نہ بنائے۔