دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کو بی جے پی لیڈر کپل مشرا کی عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت درج ایک کیس میں جاری سمن کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ بی جے پی لیڈر اور دہلی کے موجودہ وزیر قانون و انصاف کپل مشرا نے 2020 میں "بہت چالاکی سے” لفظ "پاکستان” کا استعمال "ووٹ حاصل کرنے” اور مذہب کی بنیاد پر "نفرت پھیلانے” کے لیے کیا تھا۔اپنے حکم میں، روز ایونیو عدالت کے خصوصی جج جتیندر سنگھ نے کہا: "پاکستان کا لفظ بہت چالاکی سے درخواست گزار (مشرا) نے اپنے مبینہ بیانات میں نفرت پھیلانے، اور صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے انتخابی مہم میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن کو بڑھاوا دیا تھا۔”
انہوں نے کہا، "درحقیقت، اس مرحلے پر، درخواست گزار کے مبینہ بیانات کسی ملک کے تناظر میں مذہب کی بنیاد پر بالواسطہ طور پر دشمنی پھیلانے کی ایک واضح کوشش نظر آتے ہیں، جو بدقسمتی سے عام زبان میں اکثر کسی خاص مذہب کے ارکان کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔”
آر پی اے کی دفعہ 125 (انتخابات کے سلسلے میں طبقات کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت درج مقدمے میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ مشرا نے 2020 میں الیکٹرانک میڈیا میں قابل اعتراض بیانات دیئے تھے، جیسے "دہلی میں چھوٹے چھوٹے پاکستان بن گئے ہیں” اور "پاک کی شاہین باغ میں انٹری ہوگئی ہے”۔
یہ معاملہ مشرا کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ سے بھی متعلق تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 8 فروری 2020 کو دہلی کی سڑکوں پر "بھارت بمقابلہ پاکستان” شو ڈاؤن ہوگا، جو 2020 کے انتخابات کا دن تھا۔
اس معاملے میں چارج شیٹ 11 نومبر 2023 کو داخل کی گئی تھی۔ مشرا نے اس وقت کے ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پرینکا راجپوت کی عدالت کی طرف سے سمن جاری ہونے کے ایک ماہ بعد 20 جولائی 2024 کو جج سنگھ کے سامنے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔22 جون 2024 کے اپنے حکم میں، اے سی جے ایم راجپوت نے ریٹرننگ افسر کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کا نوٹس لیا تھا۔ انہوں نے تاخیر کی معافی کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے بھی قبول کیا کہ یہ "انصاف کے مفاد میں” ہوگا۔مشرا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل پون نارنگ نے عدالت میں دلیل دی کہ مبینہ بیانات میں کسی ذات، برادری، مذہب، نسل یا زبان کا ذکر نہیں ہے، بلکہ ایک ایسے ملک کا حوالہ دیا گیا ہے، جو آر پی اے کی دفعہ 125 کے تحت ممنوع نہیں ہے۔ جج سنگھ نے کہا، "یہ تنازعہ بالکل مضحکہ خیز اور مکمل طور پر غیر مربوط ہے، مذکورہ بیان میں اس مخصوص ملک کا مضمر حوالہ کسی خاص مذہبی طبقے کے لوگوں کی طرف واضح اشارہ کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔ ان الفاظ کا مقصد مذہبی برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنا ہے۔ یہ بات ایک عام آدمی بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے، ایک سمجھدار آدمی کو چھوڑیں۔”
دہلی اقلیتی کمیشن کی 2020 کے دہلی فسادات پر جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا – واقعات کے پورے سلسلے کو دیکھیں۔ سڑک پر احتجاج پرامن تھا جب تک کہ بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے مظاہرین کے خلاف شہریت قانون کی حمایت میں ریلی نکالی۔ جب مشرا نے اپنے حامیوں کے ساتھ ریلی نکالی تو شہریت قانون کی مخالفت کرنے والوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ دونوں طرف سے پتھراؤ کیا گیا۔ مشرا نے ویڈیو جاری کیا اور پھر مظاہرین کو دھمکی بھی دی۔ یہ سب کچھ پولیس کے سامنے ہوا۔