اسرائیلی عہدیدار نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں کسی پیش رفت کی تردید کردی ہے تاہم اس حوالے سے پیش رفت ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ العربیہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مئی میں غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا ابتدائی معاہدہ ہوا ہے۔ ان اسرائیلی قیدیوں میں امریکی قیدی بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں مصری، حماس اور اسرائیلی حکام کے درمیان ملاقاتیں جاری رہیں گی۔
ذرائع نے منگل کو بتایا کہ ثالثوں کی نگرانی میں غزہ تک امداد کی منتقلی کے لیے تین محفوظ راہداریوں کے قیام کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب حماس کے ساتھ ڈیل پر بات چیت کرنے والے اسرائیلی وفد کے ایک عہدیدار نے وضاحت کی ہے کہ معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔اسرائیلی ذرائع نے مثبت پیغامات کے تبادلے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب معاملات ابھی تک اسرائیلی سیاسی سطح کے فیصلے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجوزہ معاہدہ جامع ہوگا اور یہ معاہدہ اب دور کی بات نہیں ہے۔
اسرائیلی ذرائع نے مزید کہا کہ یہ پیغامات اس وقت پہنچائے جا رہے ہیں جب امریکی فریق حماس پر براہ راست اور ثالثوں کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی اہم کوششیں کر رہا ہے۔ مصر کے دو سکیورٹی ذرائع نے پیر کے روز انکشاف کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔ تاہم ویب سائٹ ’’ ایکسیوس‘‘ کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کسی پیش رفت کی تردید کردی تھی۔
17 اپریل کو حماس نے 10 زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ حماس نے جنگ کو روکنے اور اسرائیل کو غزہ سے نکالنے کے لیے ایک جامع معاہدے کا مطالبہ کیا تھا۔- اسرائیل نے 19 جنوری 2025 کو نافذ ہونے والے معاہدے کے تحت ہونے والی جنگ بندی کو 18 مارچ کو توڑ دیا تھا اور اپنی وحشیانہ کارروائیاں پھر شروع کردی تھیں۔ غزہ کی پٹی میں اب بھی 58 اسرائیلی قیدی موجود ہیں۔ ان میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں اور صرف ان کی لاشیں حماس کے پاس موجود ہیں۔