نئی دہلی:,(آر کے بیورو)
ہندستان میں تھنک ٹینک کی حیثیت سے شناخت کا دعویٰ کرنے والے انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسڈیز (آئی اوایس) کی ہمہ جہتی خدمات سے بعض تحفظات کے باوجود انکار نہیں کیا جاسکتاـ, اس کے روح رواں ڈاکٹر منظور عالم اپنی متحرک شخصیت اور یقیں محکم عمل پیہم کے زادراہ کے ساتھ آگے بڑھتے رہے اور آئی او ایس کو شجر سایہ دار بنادیا ،ان کی خوش قسمتی یہ تھی کہ انہوں نے اپنے اردگرد بہت سے لعل و گہر جمع کرلئے تھے وہیں ان کو مالی وسائل کا کبھی چیلنج بھی نہیں رہا ـڈاکٹر منظور عالم نے بہت سی خدمات انجام دی ہیں جن پر کام ہونا باقی ہے بہر حال جب تک ڈاکٹر صاحب صحتمند رہے ان کے اعضا ساتھ دیتے رہے انہوں نے آئی او ایس کا جوا اپنے کاندھوں ہرہی رکھا ـاب یہ جانشینوں کے حوالہ کردیا ہے جس میں ان کے لائق صاحب زادے محمد عالم بھی موثر حیثیت میں ہیں ۔ ابھی انٹقال اقتدار کو کچھ عرصہ ہی ہوا ہے اور اس کی سست رفتاری اور کارکردگی پر سوال اٹھنے لگے ہیں ـ اس کی کئی وجوہات ہیں جن پر بعد میں گفتگو کی جائے گی _فی الحال ڈاکٹر منظور عالم ہر لکھی گئی بایوگرافی زیر بحث ہے ان کی بایوگرافی کی اشاعت کو کم وبیش ایک سال ہونے جارہا ہے مگر تا حال اسے اجرا کا انتظار ہے _آئی او ایس کے کرتا دھرتاؤں کے پاس تاخیر کی یقیناً کوئی ٹھوس وجہ ہوگی مگر ڈاکٹر منظور عالم کے عقیدت مند اور بہی خواہ اس کے دیدار سے بھی محروم ہیں ، ـیہ بھی معلوم ہوا کہ اس کتاب میں جن کے تاثرات ہیں ان میں سے بیشتر اس کی اشاعت سے بے خبر ہیں ـنئی انتظامیہ کے پاس اس کا بھی کوئی جواز ہوگا
-اس کتاب کا نام ہے "ڈآکٹر منظور عالم ،ان کہی کہانی”اس کے رائٹر معروف سہ لسانی جرنلسٹ اے یو آصف ہیں یہ کتاب یا بایو گرافی آٹھ سال کی محنت کے بعد مکمل ہوئی اور اس سال مارچ کے اوائل میں شائع ہوئی خود ڈاکٹر منظور عالم کی خواہش تھی کہ ان کی زندگی میں شائع ہو جائے اور لوگوں کے ہاتھوں میں بھی پہنچ جائے اسی دوران وہ اتنے شدید بیمار ہوئے کہ اب ہفتے میں دوبار ڈائیلاسس کرانا پڑتا ہےـ محمد عالم بڑے متحرک اور باغ وبہار شخصیت ہیں اسی لئے ان کو آئی او ایس کا جنرل سیکرٹری بنایا گیا یے،اور ان کے چھوٹے بھائی محمد ابرہیم آئی او ایس کی ایکزیکٹیو میں ہیں ان دونوں کی موجودگی اور عملاً با اختیار ہونے کے باوجود اپنے قابل سد احترام والد پر لکھی کتاب کو قارئین کے ہاتھوں میں نہیں پہنچا ہارہے ہیں اور تاحال ڈاکٹر منظور عالم کے شایان شان اجرا کی کوئی تاریخ بتانے میں ناکام ہیں ـ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کتاب پر لکھے گئے تبصروں اور تجزیوں ہر مشتمل کتاب کا تو آئی او ایس کے دفتر میں ہی نئے چیئرمین پروفیسر وانی کے ہاتھوں اجرا ہوگیا یعنی اصل کتاب لاپتہ اور نقد تبصرہ ہر مشتمل کتاب لوگوں تک پہنچادی گئی جس سے آئی او ایس کی ترجیحات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے قابل زکر ہے کہ اس کے بعد بھی شائع ہوئی کتاب کا اجرا ہوا ہے ،آئی او ایس کے بانی کے ساتھ اس سے بڑا مذاق اور کیا ہوگا ابھی تو وہ الحمدللہ باحیات ہیں ان کی زندگی میں ہی بے قدری,بے توقیری کا رویہ نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے ،ممکن ہےیہ کتاب معیاری نہ ہو،ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کے شایان شان نہ ہو ،واقعاتی اعتبار سے غیر مستند یو ،ڈاکٹر صاحب نے ہی اس کو مسترد کردیا یو ،ذرائع کا کہنا ہے ڈآکٹر صاحب کی زندگی اور ان کے کارناموں پر مشتمل ایک اور کتاب مرتب کرائی جارہی ہےـ، بتایاجاتا ہے کہ یہ جلد ہی قارئین کے ہاتھوں میں ہوگی اس کے مرتب سردڈت عمرے پرگئے ہوئے ہیں. جب ڈاکٹر صاحب کی بایوگرافی لکھنے والے اے یو آصف سے اجرا میں تاخیر کی وجہ معلوم کی گئی تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس تعلق سے صاحبان آئی او ایس ہی بہتر بتا سکتے ہیں مگر وہ بھی کوئی واضح جواب نہیں دے پارہے ہیں -ایسا نہیں ہے کہ کتاب بہت غیر معمولی ہے بہت سی کتابوں کا اجرا نہیں ہوتا اور وہ مارکیٹ میں آجاتی ہیں سوال یہ ہے کہ مذکورہ ادارے کے بانی ،ان ہر ہی لکھی کتاب کیا اتنی بھی اہمیت کی حامل نہیں کہ اس کا اجرایو، مارکیٹنگ ہو ایک صاحب زادے آئی او ایس کے جنرل سکریٹری ،دوسرے،ہرنٹنگ، پبلشنگ ومارکیٹنگ کے ذمہ دار پھر بھی نگہہ التفات نہیں ،کچھ تو کہیں گڑبڑ ہے ـ