ایران کو فلسطین حمایت کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے لیکن اسرائیل پر اس کے حملوں اور ان کے نتائج نے بتایا دیا کہ اسرائیل کبھی بھی ناقابل تسخیر نہیں تھا ،اس کے غبارے میں ہوا بھری گئی ہے – سات اکتوبر کو بھی دنیا نے ایک ٹریلر کا مشاہدہ کیا تھا- اسے میڈیا کی طاقت اور امریکہ کی غیر مشروط حمایت و سرپرستی ہمیشہ حاصل رہی ہے جو اس وقت بھی ہے – اس نے دھمکی دی ہے کہ ہم ایران کو پتھروں کے دور میں پہنچا دیں گے مگر جب تل ابیب،حیفہ،اور یروشلم سے غزہ جیسی بھیانک تصاویر آنے لگی ہیں تو جنگ روکنے اور ڈیل کرانے کی باتیں کرنے لگا ہے -عرب حکمراں اربوں ڈالر کی ڈیل کرکے اپنی جاں بخشی اور سلامتی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں یہ کوشش کہاں تک کامیاب ہوگی اور کب تک جاں بخشی کی ضمانت رہے گی؟ ایران اسرائیل جنگ کا رخ طے کرے گا مگر ایران کے بدترین دشمن بھی یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہیں کہ سنی ملکوں کی فوج فلسطین کی تباہی کا تماشہ دیکھتی رہی اور ان کے نزدیک ایک ‘,راندہ درگاہ’ ‘دشمن’ شیعہ ملک نے ایک ارب کی ابادی کی لاج رکھ لی – اسے اپنی قیمتی جانیں گنوانی پڑرہی ہیں مگر جوابی تھپڑ سے دشمن کا منھ لال کردیا ہے ـ اب تک اسرائیل نان اسٹیٹ ایکٹروں سے لڑریا تھا خواہ حماس ہو یا حزب اللہ یا حوثی ہوں،جن کی کوئی اتھارٹی،مملکت ،منظم فوج اور ملک نہیں تھا – ایک منظم اسٹیٹ کے لیے ان کو مارنا آسان ہے ،وہ زیادہ سے زیادہ راکٹ فائر کرسکتے ہیں دیسی میزائل چھوڑ سکتے ہیں انجام وہی ہوتا ہے جو فلسطین یا لبنان میں نظر آیا – پہلی بار اس کا واسطہ ایک ملک ایک اسٹیٹ سے پڑا ہے جو برسوں سے عالمی پابندیوں میں جکڑا ہوا ہے پھر بھی ترکی بہ ترکی جواب دے رہا ہے ،چنانچہ اسرائیل اور غزہ کے مناظر میں کوئی فرق نہیں رہا ، کھنڈر اور بھوت نگر بنتے جارہے ہیں اسرائیل کے اہم شہر – جو ملک خود کو شہنشاہ اور سپرپاور سمجھتا ہے اللہ نے اس فرعون کے لیے بھی موسی رکھ چھوڑا تھا خدا کی ضربیں بڑی شدید ہوتی ہیں وہ جس سے چاہے کام لے لے ،اب نیتن یاہو کو اپنے معصوم بچوں اور عورتوں کی یاد آرہی ہے،اس نے پچپن ہزار فلسطینیوں کا قتل عام کیا اور جینو سائڈ پالیسی اب بھی بے روک ٹوک جاری ہے-ہزاروں شیر خوار ماردیے تب ان کا خیال نہیں آیا؟ ،اس جنگ کا کیا انجام ہوگا کون پتھروں کے دور میں جائے گا کیا ایران تنہا ساری دنیا سے لڑ سکے گا؟ ایک طرف اسرائیل کے پشت پناہ ہیں دوسری طرف لفاظی کرنے والے کاغذی شیر جن میں ترکیہ بھی شامل ہے- انجام کجھ بھی ہو ایران نے اسرائیل ،غزہ کے درمیان کا فرق مٹادیا ہے آپ نہیں بتا سکتے ہیں کہ یہ تصویر کس جگہ کی ہے ،غزہ یا تل ابیب -یہی اس جنگ کا سب سے بڑا اور نمایاں پہلو – رہے نام اللہ کا