فلسطین کی مزاحمتی "حماس” نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر کی جانے والی اچانک فضائی جارحیت کو نہایت سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ حملہ پورے خطے کو تباہ کن جنگ میں جھونک سکتا ہے۔ جمعے کی صبح تہران کے قلب میں کی جانے والی یہ کارروائی ب نیتن یاھو کی انتہا پسند حکومت کی ان توسیع پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے جو ہر طرف آگ اور خون پھیلانا چاہتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے بیان میں حماس نےسخت الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف بین الاقوامی اصولوں، عالمی قوانین اور معاہدوں کی کھلی پامالی ہے بلکہ یہ واضح کرتا ہے کہ اسرائیل کا منصوبہ صرف فلسطین تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے وجودی خطرہ بن چکا ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ ایران اس وقت فلسطینی کاز اور مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہونے کی قیمت چکا رہا ہے۔ بیان میں تہران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان شہداء کے لیے تعزیت پیش کی گئی جو اس حملے میں شہید ہوئے، جن میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، ایرانی چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری اور کئی ایٹمی سائنسدان شامل ہیں۔
حماس نے اسلامی دنیا، عرب ممالک اور ہر زندہ ضمیر قوم سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی اس مسلسل جارحیت کے خلاف متحدہ موقف اختیار کرے اور اس کے جرائم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ حماس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اسرائیل امت اسلامیہ کا دشمن ہے، اور اس کے خلاف جدوجہد زندگی اور موت کی جنگ ہے جس میں تمام قوتوں کی ہم آہنگی اور اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔