اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایران پر امریکی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا جس کے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ایرانی افواج کریں گی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کے مستقل مندوب نے امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا ہے کہ ایران کو اپنی خودمختاری کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے اور ان حملوں کا بھرپور اور متناسب جواب دیا جائے گا۔
ایرانی نمائندے نے الزام لگایا ہے کہ امریکہ نے ’من گھڑت اور مضحکہ خیز بہانے کے تحت‘ ایران کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے۔
ایرانی مندوب نے خطاب میں واضح کیا کہ ایران پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور سیاسی محرکات سے بھرپور ہیں، ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
ایرانی مندوب نے الزام عائد کیا کہ ایران پر حملے نیتن یاہو کو بچانے کی کوشش ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ اس دوران امریکہ نے خود اپنی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو متعدد بار متنبہ کیا تھا کہ ایران کے خلاف جارحیت خطرناک نتائج لائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے اقدامات سےعالمی امن خطرے میں پڑ چکا ہے،امریکہ کی سیاسی تاریخ پر داغ لگ گیا ہے۔ ایرانی مندوب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اس جارحیت پر موثر اور غیر جانبدارانہ کارروائی کرے ورنہ نتائج پوری دنیا بھگتے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے دفاع سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘انھوں نے کہا کہ ’بین الاقوامی تنظیموں اور فرانس اور برطانیہ سمیت کچھ مغربی ممالک کی خاموشی، دوہرا معیار اور اس میں ملوث ہونا یکساں طور پر قابل مذمت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ خطے کے عوام مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے، جنگ روک دی جائے۔ایران کی صورتحال پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر سنجیدہ مذاکرات کیے جائیں۔
ایران کی صورتحال پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں کونسل اراکین نے کشیدگی سے آگاہ کیا تھا، پاکستان نے یواین چارٹر کے مطابق اصولی مؤقف اپنایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں، چاہتے ہے کہ تنازع کا پر امن حل نکالا جائے۔