ایران اور اسرائیل جنگ میں دونوں ہل ممالک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ جہاں ایران کو اسرائیلی بمباری میں بے تحاشہ نقصان پہنچا ، ااس کی ٹاپ ملٹری لیڈر شپ کو مارفیا گیا، متعدد سائنسدانوں کو چن چن کر ہلاک کیا گیا اور اس کی سیٹمی تنصیبات کو امریکہ نے تیس نیز کردیا تو دوسری طرف اسرائیلی کو پہلیا بار ڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا – سرائیلی میڈیا کے حوالے سے تل کچھ ایسے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جو حیران کرنے والے ہیں۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محض 12 دن کی جنگ میں اسرائیل میں تقریباً 39 ہزار افراد نے معاوضہ کے لیے درخواست دی ہے، جس میں بیشتر مکانات تباہی ہونے کی شکایتیں ہیں۔
دراصل اسرائیلی ٹیکس اتھارٹی کے معاوضہ محکمہ کو اب تک مجموعی طور پر تقریباً 38700 معاوضہ کا دعویٰ کرنے والی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے 30809 دعوے مکانات کے نقصان کو لے کر ہیں۔ یعنی تقریباً 30 ہزار لوگوں نے بتایا کہ ان کے گھر یا اپارٹمنٹس پر میزائلوں کا اثر ہوا ہے۔ بقیہ تقریباً 3700 دعوے گاڑیوں کے نقصانات اور تقریباً 4000 دعوے مشینری و دیگر سامانوں کے نقصانات سے متعلق ہیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہزاروں دیگر عمارتوں کو بھی نقصان ہوا ہے، لیکن اب تک ان کے لیے کوئی دعویٰ داخل نہیں کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ فی الحال اتنا تو کہا ہی جا سکتا ہے کہ 30 ہزار سے زائد مکانات تباہی و بربادی کی زد میں آ گئے ہیں۔مقامی ویب سائٹ ’باہادرئی ہریڈیم‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ معاوضہ کے دعوے اسرائیلی راجدھانی تل ابیب سے آئے ہیں۔ تل ابیب میں تقریباً 25 ہزار افراد نے معاوضہ کے لیے درخواستیں داخل کی ہیں۔ تل ابیب کے بعد سب سے زیادہ تباہی اسرائیل کے جنوبی شہر اشکلون میں مچی ہے، جہاں سے تقریباً 10 ہزار 800 معاوضوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ معاوضہ کتنا ہوگا؟ اس سلسلے میں فی الحال کوئی اندازہ نہیں، کیونکہ اسرائیلی حکومت نے اس نقصان کی مجموعی لاگت کو لے کر کوئی آفیشیل بیان نہیں دیا ہے۔ لیکن جس طرح سے دعووں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اس سے صاف ہے کہ جنگ کا معاشی بوجھ بھی اسرائیل پر بھاری پڑنے والا ہے۔