امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لئے ’ضروری شرائط‘ پر اتفاق کیا ہے۔ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ مجوزہ معاہدے کے دوران ’ہم جنگ کے خاتمے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘انھوں نے کہا کہ ’قطری اور مصری، جنھوں نے امن لانے کے لیے بہت محنت کی ہے اس حتمی تجویز کو پیش کریں گے۔ مجھے اُميد ہے۔۔۔ حماس اس معاہدے کو اس لیے قبول کرے گی کیونکہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو حالات بہتر نہیں بلکہ مزید خراب ہو جائیں گے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں فوجی حملوں کا آغاز کیا تھا۔ حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم اس کے بعد سے جاری اسرائیلی افواج کے حملوں سے متعلق حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس وقت تک غزہ میں کم از کم 56,647 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔تاہم تقریباً 50 اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے کم از کم 20 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ حماس جنگ بندی کی شرائط قبول کرے گی یا نہیںامریکی صدر ٹرمپ کا یہ اعلان اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے ساتھ آئندہ ہفتے طے شدہ ملاقات سے قبل سامنے آیا ہے جس میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ ’بہت واضح‘ رہیں گے۔امریکی صدر نے منگل کے روز کہا تھا کہ ان کے خیال میں نیتن یاہو غزہ میں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’وہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ وہ ایسا ہی چاہتا ہے اور میرے خیال میں ہم اس مسئلے پر آئدنہ ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔‘منگل کے روز اسرائیل کے سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر کی واشنگٹن میں مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات متوقع تھی۔
گزشتہ ہفتے حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ثالثوں نے غزہ میں نئی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں لیکن اسرائیل کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ تنازع تبھی ختم ہو سکتا ہے جب حماس کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔ دوسری جانب حماس طویل عرصے سے مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔