غزہ پر فضائی حملوں میں شدت اور اسرائیلی فوج کی جانب سے "وسیع زمینی کارروائی” کے آغاز کے ساتھ ہی، ایک خفیہ نقشے نے اسرائیلی فوج کی اس مجوزہ منصوبہ بندی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس کے تحت غزہ کے شہریوں کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ تین ایسے مخصوص علاقوں میں منتقل ہو جائیں جہاں سخت نگرانی ہو گی، اور ان کے گرد چار فوجی علاقے قائم ہوں گے۔ یہ منصوبہ اس صورت میں نافذ ہو گا اگر حماس کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق نہ ہو سکا۔برطانوی اخبار "سنڈے ٹائمز” نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ نقشہ ان سفارت کاروں نے فراہم کیا ہے جو اس منصوبے کی تفصیلات سے با خبر ہیں۔ اس نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کے لیے مخصوص فوجی علاقے ہوں گے جو شہری علاقوں کو ایک دوسرے سے جدا کریں گے۔
سامان کی سخت حفاظتی جانچ
اس نئی منصوبہ بندی، جسے "مرحلہ سوم : غزہ پر مکمل کنٹرول” کا عنوان دیا گیا ہے، کے مطابق مختلف علاقوں کے درمیان آمد و رفت کے لیے شہریوں کو خصوصی اجازت نامہ درکار ہو گا، اور تمام اشیائے خورد و نوش اور دیگر سامان کو سخت سیکیورٹی جانچ سے گزارا جائے گا، جن میں بارکوڈ یا تصویری کوڈنگ استعمال کی جائے گی۔
نئی فوجی راہ داری کی تعمیر
سفارتی ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت جنوبی اور وسطی غزہ کے درمیان ایک نئی فوجی راہ داری تعمیر کی جائے گی جو موجودہ نتساریم راہ داری سے کچھ تنگ ہو گی۔ اس نئی راہداری کی تعمیر کے لیے اسرائیلی فوج کی مشینیں اگلے چند ہفتوں میں اس علاقے کو ہموار کریں گی تاکہ شمالی رفح اور جنوبی نتساریم کے درمیان شہری علاقوں کو الگ کیا جا سکے۔
نقشے میں یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ شمالی فوجی علاقہ، جو بیت لاہیا اور بیت حانون کے اوپر ہے، اس میں توسیع کی جائے گی تاکہ فوجی راستے اور چوکیوں کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔غزہ کے گرد ایک بڑی سفید پٹی بھی نقشے میں نمایاں ہے، جو اسرائیل اور غزہ کے درمیان قائم کی جانے والی نئی "بفر زون” یعنی حائل علاقے کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس پورے منصوبے پر عمل درآمد میں کم از کم تین ہفتے لگیں گے۔
نقشے میں یہ بھی درج ہے کہ شہری علاقوں کے اندر بارہ کے قریب مقامات قائم کیے جائیں گے جو غالباً امدادی سامان کی تقسیم کے لیے مخصوص ہوں گے۔ یہ مقام ایک متنازع اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہیں، جسے امریکا کی منظوری بھی حاصل ہے۔ اس کے تحت نجی کمپنیاں امداد تقسیم کریں گی جب کہ اسرائیلی فوج اس سارے عمل کی نگرانی کرے گی۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس منصوبے کی تصدیق یا تردید سے انکار کیا ہے۔
حملوں میں توسیع … اور بات چیت کا نیا دور
اس دوران اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ غزہ پر حملے وسیع کر رہی ہے، اگرچہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلیں اور انسانی بحران پر انتباہات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔
دوسری طرف مصر اور قطر کے ثالثوں نے، امریکا کی مدد سے، ہفتے کے روز دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک نئی بالواسطہ مذاکراتی کوشش کا آغاز کیا۔ تاہم اسرائیل اور حماس کے ذرائع کے مطابق، ان مذاکرات میں تا حال کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی
.