نئی دہلی : (ایجنسی)
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکور نے آر ٹی آئی قانون کو کمزور ہونے کی مثال کے طور پر پی ایم کیئرز فنڈ کے بارے میں اطلاع کی کمی کاحوالہ دیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ پی ایم کیئرز فنڈ میں جمع رقم کہاں جا رہی ہے۔ جسٹس لوکور نے کہا کہ عام شہریوں اور بڑے کاروباری اداروں کے عطیہ کئے گئے کروڑ روپے کیسے خرچ کئے جارہے ہیں۔ اس بارے میں عوامی سطح پر کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
لائیو لاء کے مطابق انہوں نے کہا کہ آئیے ایک اور مثال لیتے ہیں ، پی ایم کیئرز فنڈ۔ اس میں بھی کروڑوں روپے ہیں۔ ہم جانتےہیں کہ سرکاری ملازمین نے پیسہ عطیہ کیاہے۔ سی ایس آر کو پی ایم کیئرز کی جانب موڑ دیا گیا۔ لیکن فنڈ میں کتنا پیسہ ہے ،ہمیں نہیں معلوم ؟ اسے کیسے خرچ کیا گیا، ہمیںنہیں معلوم؟ ہمیں بتایا گیا تھا کہ اس کا استعمال وینٹی لیٹر خریدنے کے لیے کیا جائے گا ۔ حقیقت میں کیا ہوا ہے؟ہم نہیں جانتے ؟
جسٹس لوکور نے کہا کہ اگر آپ پی ایم کیئرز ویب سائٹ پر جاتے ہیں تو آپ پائیں گے کہ 24 فروری 2020 سے 31مارچ 2020 کی مدت میں ایک آڈٹ رپورٹ ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چار دنوں میں 3000 کروڑ روپے جمع کئے گئے۔ اگر آپ اس اوسط کو لے کر شمار کرتے ہیں ہم سیکڑوں اور ہزاروں کروڑ روپے کی بات کررہے ہوں گے۔ لیکن یہ پیسہ کہاں جا رہاہے ؟ ہمیں نہیں معلوم؟
جسٹس لوکور نے کہا کہ 2020-21کی مدت کے لیے آڈٹ رپورٹ ابھی تک تیار نہیں کی گئی ہے ۔ ایک سال گزر چکا ہے ، آج 13 اکتوبر ہے، آڈٹ رپورٹ کے بارے میں کسی کو کوئی جانکاری نہیں ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم آفس نے پی ایم کیئرز فنڈ کے بارے میں معلومات دینے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں دائر درخواست خارج کر دی ہے۔ وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرز کووڈ ایمرجنسی کے دوران چیری ٹیبل ٹرسٹ کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا۔ یہ آر ٹی آئی ایکٹ کے ضمن میں’ ‘عوامی اتھارٹی‘ نہیں ہے۔ دہلی ہائی کورٹ پی ایم کیئرس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔