اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اپنی خونریز فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے منگل کے روز ایک نیا خطرناک انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قابض ریاست ایسے ممالک کی تلاش میں ہے جو غزہ کے شہریوں کو "قبول” کرنے پر آمادہ ہوں۔اپنے ویڈیو بیان میں نیتن یاھو نے کہاکہ "ہم ایسے ممالک کی تلاش میں ہیں جو غزہ کے لوگوں کو قبول کریں”۔یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر مکمل حملے کی تیاری کا عندیہ دیا جا چکا ہے۔ نیتن یاھو نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ "فوج آنے والے دنوں میں پوری قوت کے ساتھ غزہ میں داخل ہو گی”۔
جنگ رکنے کا کوئی امکان نہیں – بنجمن نیتن یاھو نے زور دے کر کہا کہ انہیں ایسا کوئی منظرنامہ نظر نہیں آتا جس میں اسرائیلی فوج اس جنگ کو روکے۔پیر کی شب نیتن یاھو نے واضح کیا کہ امریکی نژاد اسرائیلی فوجی "عیدان الیگزینڈر” کی رہائی کے بدلے جنگ بندی ہو گی اور نہ ہی فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔
••دوحہ میں پس پردہ سفارتکاری
منگل کے روز ایک اسرائیلی وفد دوحہ روانہ ہوا تاکہ حماس کے ساتھ ممکنہ قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کی جا سکے۔اس پیش رفت سے قبل حماس کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن ،- حماس کے درمیان دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں کچھ پیش رفت بھی ہوئی۔
••جلاوطنی کا منصوبہ اور عالمی مذمت
واضح رہے کہ اسرائیل اس سے قبل ایک متنازع منصوبے کا اعلان کر چکا ہے جس کے تحت غزہ کے شہریوں کو "رضاکارانہ” طور پر دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ یہ عمل دراصل ایک منظم جبری ہجرت ہے، جس پر دنیا بھر میں اسرائیل کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔اسرائیل کی حالیہ زمینی کارروائی کو "عربات جدعون” کا نام دیا گیا ہے، جس کا مقصد محصور غزہ کی مزید زمینوں پر قبضہ اور طویل قیام کو ممکن بنانا ہے۔تاہم پیر کے روز اسرائیلی حکام نے اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ مشرق وسطیٰ مکمل ہونے تک یہ کارروائیاں عارضی طور پر روکی جا رہی ہیں