متھرا میں شاہی عیدگاہ کیس کی سماعت جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے شاہی عیدگاہ سے متعلق جائیداد کو متنازعہ قرار دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت کے اس فیصلے سے ہندو فریقین کو جھٹکا لگا ہے۔ جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی عدالت نے مدعی مہندر پرتاپ سنگھ کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
شاہی عیدگاہ کیس میں جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ میں شاہی عیدگاہ کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ قبل ازیں عدالت نے ہندو فریق کی درخواست پر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ساتھ ہی فیصلے کے لیے 4 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی۔ سری کرشن جنم بھومی مکتی نیاس کے صدر مہندر پرتاپ سنگھ نے الہ آباد ہائی کورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ شاہی عیدگاہ کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دیا جائے۔ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ متھرا کی شاہی مسجد بھی سری کرشن جنم بھومی کے اصل مقدس مقام کو منہدم کرکے بنائی گئی تھی۔ تاہم مسلم فریق نے ہندو فریق کے اس مطالبے کی مخالفت کی تھی۔ عدالت میں تحریری اعتراض بھی دائر کیا گیا۔ دونوں فریقوں کو سننے کے بعد جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی عدالت نے شاہی عیدگاہ کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔