تحریر:ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
سوال:
اگر رمضان المبارک میں تراویح کے ساتھ وتر پڑھ لی جائے تو کیا اس کے بعد مزید نوافل پڑھے جاسکے ہیں؟
جواب:
رسول اللہ ﷺ نے رات کی آخری نماز وترکو بنانے کا حکم دیاہے ۔ آپؐ کا ارشاد ہے :اجعلوا آخرَ صلاتِکم باللیل وتراً۔(بخاری:998 ،مسلم:751)”اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بناؤ۔“
آپؐ نے رات میں تہجد کے بعد آخر میں وتر پڑھنے کو افضل بتایاہے ۔ آپؐ نے فرمایا:مَن خَافَ أن لایَقُومَ مِن آخِرِ اللَّیلِ فَلیُوتِر أوَّلَہٗ، وَمَن طَمَعَ أن یَّقُومَ آخِرَہٗ فَلیُوتِر آخِرَ اللَّیلِ، فَاِنَّ صَلَاۃِ آخِرِ اللَّیلِ مَشھُودَۃ وَذٰلِکَ أفضَل۔(مسلم:755)”جسے اندیشہ ہو کہ وہ رات کے آخری پہر میں اٹھ نہیں سکے گا وہ رات کے اول حصے میں ہی وتر پڑھ لے اور جسے امید ہو کہ وہ آخرِ شب میں اٹھ جائے گا ، اسے آخر میں ہی وترپڑھنی چاہیے ۔ اس لیے کہ رات کے آخری پہر کی نماز میں فرشتے موجود رہتے ہیں اور ایساکرنا افضل ہے۔“
خود رسول اللہ ﷺ کا یہی معمول تھا کہ آپ رات میں پابندی سے تہجد پڑھتے تھے ، اس کے بعد وتر کی نماز اداکرتے تھے ۔
لیکن آں حضرت ﷺ سے کبھی کبھی وتر کے بعد دورکعت پڑھنا ثابت ہے ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کے صاحب زادے حضرت ابوسلمہ نے ایک مرتبہ ام المومنین حضرت عائشہؓ سے دریافت کیا کہ رسول اللہﷺ رات میں کیسے نماز پڑھتے تھے توانہوں نے جواب دیا:کَانَ یُصَلِّی ثَمَانَ رَکعَاتٍ، ثُمَّ یُوتِرُ،ثُمَّ یُصَلِّی رَکعَتَینِ وَھُوَجَالِسٌ۔(مسلم:738)”آپؐ آٹھ رکعتیں پڑھتے تھے ، پھر وتر اداکرتے تھے ، پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے تھے۔“
امام نووی ؒنے اس حدیث کی شرح میں لکھاہے:
”صحیح بات یہ ہے کہ نبی ﷺ نے وتر کے بعد دو رکعتیں بیانِ جواز کے لیے پڑھی ہیں اور انہیں بیٹھ کر اداکیاہے ، یہ بتانے کے لیے کہ نفل کو بیٹھ کر پڑھاجاسکتاہے ۔ ایساآپؐ نے پابندی سے نہیں کیاہے ، بلکہ صرف ایک مرتبہ ، یا دومرتبہ ، یاچند مرتبہ کیاہے ۔ ورنہ حضرت عائشہؓ اور دیگر بہت سے صحابہ سے مروی احادیث میں صراحت ہے کہ آپؐ رات کی نماز میں سب سے آخر میں وتر ادا کرتے تھے اور بہت سی احادیث میں آپؐ نے صحابہ کو ایساکرنے کا حکم دیاہے ۔ پھر ان احادیث کے ہوتے ہوئے یہ کیسے گمان کیاجاسکتاہے کہ آپؐ وترکے بعد پابندی سے دو رکعت ادا کرتے تھے ۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ نے وترکے بعد دو رکعت محض بیانِ جواز کے لیے کبھی کبھی اداکی ہے ۔“
رمضان المبارک میں نماز وتر کی باجماعت ادائیگی کو علماء نے افضل بتایاہے ۔ اس بنا پر اگر کوئی شخص تراویح کے ساتھ وتر کو بھی جماعت سے پڑھ لے اور اس کے بعد رات میں سحری کھانے سے قبل وہ کچھ نوافل پڑھنا چاہے تو ایسا کرنا اس کے لیے جائز ہے ۔