سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کو لے کر ایک طرف ہنگامہ ہے۔ گزشتہ اتوار کو معاملہ اتنا بڑھ گیا کہ تشدد میں چار نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ اب بی جے پی ایم ایل اے شلبھ منی ترپاٹھی نے اس شاہی جامع مسجد کو لے کر نیا دعویٰ کیا ہے۔ شلبھ منی ترپاٹھی کا دعویٰ ہے کہ 2012 سے پہلے یہاں ہری مندر تھا نہ کہ جامع مسجد۔ وہاں پوجا بھی ہوتی تھی۔ ہندو خاندان بھی یہاں شادی کی تقریبات کرنے آتے تھے۔ شلبھ منی ترپاٹھی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سنبھل کے سابق ایم پی شفیق الرحمن برق کے دباؤ میں یہاں کی پوجا بند کی گئی تھی۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شلبھ منی نے چار تصاویر کے ساتھ لکھا پوجا بند کر دی گئی، ہری مندر مکمل طور پر جامع مسجد میں تبدیل ہو گیا ہے۔شلبھ نے اپنی پوسٹ میں چار تصویریں بھی شیئر کی ہیں۔ ان دو تصویروں میں ایک ہندو خاندان کی شادی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تصویر اسی جامع مسجد میں شادی کی پوجا کی ہے۔ اس کے علاوہ دو تصویریں بھی ہیں۔شلبھ کے اس دعوے کے بعد ایک بار پھر سوشل میڈیا پر شاہی مسجد اور ہری مندر کو لے کر نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ جمعہ کو ہی سپریم کورٹ نے اس مسجد سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی اور سول کورٹ کو مزید کارروائی کرنے سے روک دیا۔ اس کے ساتھ ہی یوپی حکومت کو یہاں امن برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔