غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس
عاطف بلوچ اے ایف پی، اے پی، روئٹرز کے ساتھ
فرانس اور چین نے غزہ پٹی میں نئی اسرائیلی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ادھر حماس کا کہنا کہ جب تک اسرائیل ’بھوک کو ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کرتا رہے گا، تب تک جنگ بندی کی کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ بارو نے کہا کہ اسرائیلی حکومت ”انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے
فرانس اور چین نے غزہ پٹی میں نئی اسرائیلی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے منگل کے روز کہا کہ پیرس حکومت غزہ پٹی میں اسرائیل کی نئی فوجی کارروائیوں کی ”انتہائی سختی سے‘‘ مذمت کرتی ہے۔
فرانسیسی وزیر کا یہ بیان اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی طرف سے ایک متنازعہ منصوبے کی منظوری کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد ”غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ اور ان علاقوں پر کنٹرول‘‘ حاصل کرنا ہے۔ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ غزہ پٹی میں اپنی کارروائیوں کو وسعت دے گی جبکہ ان نئی کارروائیوں کے تحت ”زیادہ تر‘‘ مقامی فلسطینی شہریوں کو وہاں سے بے دخل کر دیا جائے گا۔فرانسیسی وزیر خارجہ بارو نے ایک ریڈیو انٹرویو میں اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ”یہ (منصوبہ) ناقابل قبول ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت ”انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘
چینی حکومت نے کیا کہا؟
چین کی حکومت کی طرف سے بھی منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ غزہ پٹی میں اسرائیل کی نئی فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتی ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا، ”چین کو موجودہ صورتحال پر شدید تشویش ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”ہم غزہ میں اسرائیل کی جاری فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تمام فریق جنگ بندی معاہدے پر مؤثر اور مستقل طور پر عمل درآمد جاری رکھیں گے