ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے پیر کو کہا ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کرنے کے لیے یورینیم افزودگی کی عارضی معطلی پر غور نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کے چھٹے دور کے لیے تاحال کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔
واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری عزائم پر کئی عشروں سے جاری تنازع کو حل کرنا ہے اور ایران کے یورینیم کی افزودگی کے معاملے پر فریقین نے عوام میں سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
ایران معاہدہ طے کرنے کے لیے افزودگی تین سال تک منجمد کر سکتا ہے، ان اطلاعات کے بارے میں سوال پر ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ایران اس بات کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔”
ایک عبوری معاہدے کو حتمی معاہدے کی طرف ایک عارضی قدم سمجھا جا رہا ہے، اس کے بارے میں میڈیا کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے بقائی نے امریکہ کے ساتھ ایک عبوری جوہری معاہدے کا امکان خارج کر دیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ امریکی مذاکرات کاروں نے ہفتے کے آخر میں ایرانی وفد کے ساتھ "بہت اچھے” مذاکرات کیے۔
بقائی نے کہا، ایران مذاکرات کے اگلے دور کے وقت کے حوالے سے ثالث عمان سے مزید تفصیلات کا انتظار کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا، "اگر امریکہ کی جانب سے خیر سگالی کا مظاہرہ کیا جائے تو ہم بھی پُرامید ہیں لیکن اگر مذاکرات کا مقصد ایران کے حقوق پر پابندی لگانا ہے تو ان کا کوئی فائدہ نہ ہو گا۔”دونوں اطراف کے لیے یہ معاملہ انتہائی اہمیت اور گہرے اثرات کا حامل ہے۔
ٹرمپ تہران کے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو کم کرنا چاہتے ہیں جس سے علاقائی جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے کا امکان اور شاید اسرائیل کے لیے خطرہ ہو۔ ایران اپنی طرف سے اس مؤقف پر قائم ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف شہری اور پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ اپنی تیل پر مبنی معیشت پر تباہ کن پابندیوں سے نجات حاصل کرنا چاہتا ہے