سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس بھوشن رام کرشن گاوائی نے ہفتہ کو کہا کہ عدلیہ کا بنیادی فرض ملک کے آخری شہری تک پہنچنا ہے جسے انصاف کی ضرورت ہے۔ یہ مقننہ اور ایگزیکٹو کا بھی فرض ہے۔ سی جے آئی نے پانچ دہائیاں قبل 13 ججوں کی بنچ کے ذریعہ پارلیمنٹ کی طاقت کے حوالے سے دیئے گئے تاریخی فیصلے کو سنگ میل قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا حق حاصل ہے اور اس کے لیے وہ بنیادی حقوق میں بھی ترمیم کر سکتی ہے لیکن اسے آئین کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کا حق نہیں ہے۔ 650 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی 14 منزلہ نئی کثیر المقاصد عمارت میں ریموٹ دبا کر ایڈوکیٹ چیمبر اور ملٹی لیبر پارکنگ کا افتتاح کرنے کے بعد سی جے آئی نے کہا کہ جب بھی کوئی بحران آیا، ہندوستان متحد اور مضبوط رہا۔ اس کا کریڈٹ آئین کو دینا چاہیے۔
سی جے آئی نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے نفاذ کے 75 سالہ سفر میں مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ نے سماجی اور اقتصادی مساوات لانے میں بڑا حصہ ڈالا ہے۔ ایسے بہت سے قوانین لائے گئے جن میں زمیندار سے زمین لے کر بے زمین افراد کو دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ان قوانین کو وقتاً فوقتاً چیلنج کیا جاتا رہا۔ 1973 سے پہلے سپریم کورٹ کا موقف تھا کہ اگر ہدایتی اصولوں اور بنیادی حقوق میں ٹکراؤ ہو گا تو بنیادی حقوق غالب ہوں گے۔ گوائی نے کہا کہ 50 سال قبل 1973 میں 13 ججوں کی بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق ہے اور اس کے لیے وہ بنیادی حقوق میں ترمیم کر سکتی ہے، لیکن اسے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کا حق نہیں ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہ اس بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ بنیادی حقوق اور ہدایتی اصول دونوں ہی آئین کی روح ہیں۔ یہ دونوں آئین کے سنہری رتھ کے دو پہیے ہیں، ان میں سے ایک پہیے کو روکو گے تو پورا رتھ رک جائے گا۔