امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ صدرٹرمپ بین الاقوامی سطح پر دیرینہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرتے ہیں اسی لیے امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو بھی حل کرسکیں گے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے یہ بات سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران سوال و جواب سے سیشن کے دوران کہی۔
ٹیمی بروس سے سوال کیا گیا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے بی بی سی کے مطابق درمیان جنگ بندی کے بعد، صدر ٹرمپ نے کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کی۔ تو اس میں کس قسم کی پیش رفت متوقع ہے؟‘اس سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ وہ صدر کے ارادوں یا منصوبوں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتیں لیکن جو بات وہ جانتی ہیں وہ یہ ہے کہ ’صدر ٹرمپ جو بھی قدم اٹھاتے ہیں، وہ بین الاقوامی سطح پر دیرینہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ اس لیے یہ کسی کے لیے حیرانی کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو سنبھالنا چاہیں گے۔‘انھوں نے دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ نہ صرف بظاہر بلکہ حقیقتاً وہ واحد شخصیت ہیں جو ان لوگوں کو ایک میز پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں جن کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں گیا تھا کہ وہ ایک دوسرے سے بات چیت کریں گے۔‘
ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ ’میں یہ نہیں کہہ سکتی کہ ان کے ذہن میں کیا ہے۔ آپ وائٹ ہاؤس سے رابطہ کر سکتے ہیں اور ان کے پاس اس بارے میں کہنے کے لیے بہت کچھ ہوگا۔ لیکن یہ ایک امید بھرا وقت ہے۔‘ان کے مطابق ’ہر دن کچھ نیا لاتا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ شاید یہ مسئلہ بھی صدر کی مدتِ صدارت کے دوران حل ہو جائے۔‘