جے پور: حال ہی میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں اسمبلی انتخابات ہوئے۔ اس میں کانگریس کو شکست ہوئی۔ اس شکست کو پیچھے چھوڑ کر کانگریس نے اب 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر کانگریس نے کئی ریاستوں کے انچارجوں کو تبدیل کیا ہے۔ راجستھان میں کانگریس کے لیے گوجر ووٹ بینک کا چہرہ مانے جانے والے سچن پائلٹ کو چھتیس گڑھ کا انچارج بنایا گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ پائلٹ کو چھتیس گڑھ کا انچارج بنا کر کانگریس نے ایک تیر سے تین شکار کئے ہیں۔
٭اپوزیشن لیڈر اور پی سی سی چیف کی دوڑ سے باہر ۔
راجستھان اسمبلی انتخابات کے وقت اقتدار میں رہنے والی کانگریس کو امید تھی کہ گہلوت کی ‘گارنٹی’ کی بنیاد پر حکومت دوبارہ بنے گی۔ تاہم جب انتخابی نتائج آئے تو کانگریس کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ کانگریس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کی بڑی وجہ راجستھان کانگریس میں دھڑے بندی کو سمجھا جاتا تھا۔ حالانکہ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے انتخابات کے دوران گہلوت دھڑے اور پائلٹ دھڑے کو منانے کی کوشش کی، لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ اب پائلٹ کو چھتیس گڑھ بھیجا گیا ہے۔ ایسے میں پائلٹ اپوزیشن لیڈر اور پی سی سی چیف کی دوڑ سے باہر ہیں۔ اس کی بڑی وجہ کانگریس میں ‘ایک شخص ایک عہدہ’ کا فارمولا ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ راجستھان میں پارٹی ایسے چہرے کو سامنے رکھ سکتی ہے جس کا تعلق کسی بھی گروپ سے نہ ہو۔
٭ گروہ بندی ختم کرنے کی کوشش
راجستھان کانگریس کے دو بڑے چہرے اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ اب ریاست کی سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔ مانا جا رہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر کانگریس نے اشوک گہلوت کو قومی اتحاد کمیٹی میں جگہ دے کر دہلی میں مصروف رکھا ہے۔ ساتھ ہی سچن پائلٹ کو چھتیس گڑھ بھیج کر دھڑے بندی ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ 2024 کے عام انتخابات کے پیش نظر کانگریس نے اپنے دونوں لیڈروں کو راجستھان سے باہر اس طرح ایڈجسٹ کیا ہے کہ ‘نہ رہے گی بانس اور نہ رہے گی بانسری’۔سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سچن پائلٹ راجستھان میں رہتے تو اس کا امکان تھا۔ کانگریس میں دھڑے بندی جاری ہے۔ کیونکہ گہلوت گروپ کے لیڈر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ پائلٹ کی قیادت کو قبول نہیں کرتے۔