ا بہار میں ووٹر لسٹ کے sir یعنی ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی مہم میں اب والنٹیئرس کا راز کھل کر سامنے ا سامنے آ گیا ہے! الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز کی بنیاد پر پوچھا جا رہا ہے کہ پانچ دنوں میں رضاکار ایک لاکھ سے بڑھ کر پانچ لاکھ کیسے ہو گئے؟ یعنی 5 دن میں 3 لاکھ رضاکار کہاں سے آئے؟ ایس پی صدر اکھلیش یادو نے یہاں تک سوال اٹھایا کہ یہ رضاکار کون ہیں اور ان کا پس منظر کیا ہے؟ انہوں نے آر ایس ایس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا رضاکار ‘SS’ ہیں یا ‘R’ والے لوگ ‘SS’ میں شامل ہیں؟ان کا اشارہ آرایس ایس کیطرف ہے
دراصل بہار میں الیکشن کمیشن کی طرف سے شروع کی گئی خصوصی نظر ثانی مہم نے نہ صرف انتظامی بلکہ سیاسی سطح پر بھی ہلچل مچا دی ہے۔ 28 جون کو کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ 1 لاکھ رضاکار اس مہم میں ووٹر لسٹ کی تصدیق میں مدد کریں گے لیکن صرف پانچ دن بعد 3 جولائی کو یہ تعداد اچانک بڑھ کر 4 لاکھ ہو گئی۔ اس غیر متوقع اضافے پر لوگوں نے سوشل میڈیا پر کئی سنجیدہ سوالات اٹھائے۔ سینئر صحافی اجیت انجم نے ایکس پر لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کی اپنی پریس ریلیز ہے۔ کچھ بھی لکھیں۔ چار دن کے بعد کہیں کہ دس لاکھ رضاکار اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کا شمار کون کرے گا؟ آپ جو چاہیں دعوے کریں۔’
اس دوران سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو نے نیوز 24 کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اور بڑا سوال اٹھایا اور پوچھا کہ یہ رضاکار کون ہیں؟ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر طنز کرتے ہوئے، انہوں نے پوچھا، "ایس آئی آر میں یہ رضاکار کون ہیں؟ کیا یہ ‘SS’ ہیں یا اس میں ‘R’ کا اضافہ کرتے ہیں، کیا یہ وہی ہیں؟” یہ تنازعہ بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاسی ماحول کو گرما رہا ہے۔کمیشن نے اپنی بھرتی کے عمل، انتخاب کے معیار یا تربیت کے بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں دی ہیں۔ کیا یہ رضاکار پہلے سے موجود رضاکار تنظیموں سے لیے گئے تھے یا یہ نئی بھرتی تھی؟ تاہم، کمیشن نے 3 جون کو بتایا ہے کہ رضاکاروں میں سرکاری ملازمین، این سی سی کیڈٹس، این ایس ایس وغیرہ شامل ہیں۔
اپوزیشن کا الزام بہت سے اپوزیشن لیڈر اس کو نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) جیسا عمل سمجھتے ہیں، جو اقلیتوں اور کمزور طبقات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ آدھار کارڈ کو دستاویزات کی فہرست سے باہر رکھنے پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، کیونکہ یہ سب سے زیادہ قابل رسائی شناختی کارڈ ہے
۔الیکشن کمیشن کا جواب:الیکشن کمیشن نے نے ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی محرک قرار دیا ہے۔ کمیشن کے مطابق ایس آئی آر کا عمل مکمل طور پر آئینی ہے اور اس میں تمام سیاسی جماعتوں کو شامل کیا گیا ہے۔ 1,54,977 BLAs تمام جماعتوں کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں جے ڈی یو اور چراغ پاسوان کی ایل جے پی اس عمل کو آئینی قرار دے کر اس کا دفاع کر رہی ہیں۔ لیکن اپوزیشن پورے عمل پر سوال اٹھا رہی ہے۔