نئی دہلی:,وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف جمعہ کی نماز کے بعد ملک بھر کی سڑکوں پر احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی، مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ، بہار کے دارالحکومت پٹنہ اور یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ کے علاوہ مدھیہ پردیش،سری نگر،اور راجستھان میں مسلم تنظیموں کے لوگ بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔وقف ایکٹ واپس لینے کو کہا البتہ دہلی مکمل طور پر خاموش رہی
مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں واقع عالیہ یونیورسٹی کے طلباء وقف ترمیم کے خلاف کیمپس میں احتجاجی مارچ نکال رہے ہیں۔ یونیورسٹی طلباء کا احتجاج سرکس کراسنگ تک جاری رہا۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں گزشتہ جمعہ کو احتجاج ہوا تھا۔
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے امام باڑہ کے شیعہ برادری کے لوگوں نے وقف ایکٹ کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ نماز جمعہ کے بعد شیعہ مذہبی رہنما کلبی جواد کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ وہاں موجود لوگوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر وقف ترمیم کے خلاف نعرے درج تھے۔
مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی میں اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے کارکنان بھی وقف قانون کے خلاف احتجاج کے لیے جمعہ کی نماز کے بعد سڑکوں پر نکل آئے۔ اس دوران اے آئی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان اور کچھ مظاہرین کو ممبئی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کے لیے اجازت نہیں لی گئی۔ وارث پٹھان بائیکلہ میں ہ مسجد کے قریب اپنے حامیوں کے ساتھ احتجاج کر رہے تھے۔ اس دوران وقف ترمیم کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی پولیس نے 50 سے 60 افراد کو حراست میں لے لیا۔
•••مسلم پرسنل لا بورڈ کا اعلان
مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا، "وقف بچاؤ مہم 11 اپریل سے 7 جولائی 2025 تک چلے گی۔ ہم وقف ایکٹ میں من مانی کے خلاف ہیں۔ یہ لوگ وقف پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنی مہم پرامن طریقے سے چلائیں گے۔”انہوں نے کہا کہ بی جے پی دباؤ بنائے گی تاکہ اس قانون کو واپس لیا جائے۔ 30 اپریل کو رات 9 بجے مسلمان آدھے گھنٹے کے لیے اپنے گھروں اور کارخانوں کی لائٹس بند کر کے خاموش احتجاج درج کرائیں۔ وقف قانون کے خلاف دہلی کے رام لیلا میدان می ایک پروگرام بھی ہوگا۔
جموں و کشمیر میں پی ڈی پی نے وقف ایکٹ کے خلاف جمعہ (11 اپریل) کو سری نگر میں احتجاج کیا۔ پارٹی نے مرکزی حکومت پر مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور ‘وقف بل منظور نہیں’ کے نعرے بھی لگائے تھے۔ کارکن پارٹی دفتر سے باہر شہر کے وسط میں احتجاج کرنے نکلے تو پولیس نے انہیں روک دیا۔
راجستھان میں بھی نئے وقف قانون کے خلاف کئی مقامات پر مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جے پور میں کئی مقامات پر مظاہرے ہوئے اور اس دوران بہت سے نعرے لگائے گئے۔ وقف قانون کے خلاف جے پور کی قریشیاں مسجد کے باہر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔