ایک ہولناک واقعہ میں، راجستھان کے گنگاپور شہر میں ایک بزرگ مولانا کو اس وقت ٹرین میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک مدرسے کے لیے چندہ جمع کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔حملہ آوروں نے ان پر چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا۔ تاہم ریلوے حکام نے ابھی تک ان الزامات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
متاثر کے اہل خانہ کے مطابق وہ اپنی نشست پر قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے۔خاندان نے الزام لگایا، ”جب مولانا سوار ہو رہے تھے تو کچھ لوگ ٹرین میں سوار ہوئے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے مسلمانوں پر توہین آمیز ریمارکس دیئے کہ ان کے ارد گرد بیٹھے ہوئے لوگوں نے ریمارکس کو سنا ہے۔
پھر ایک خاتون نے مولانا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں پاکستانی کہا۔ جب معاملہ بڑھ گیا تو ٹی ٹی نے ان کودروازے کے قریب آنے کو کہا اسی دوران دونوں مرد اور عورت نے ان کو بے رحمی سے مارنا شروع کر دیا۔مولانا گنگاپور شہر کے ایک مدرسے میں مہتمم ہیں اور مدرسہ کے لیے چندہ اکٹھا کرنے انکلیشور گئے تھے۔وحشیانہ حملے کی ویڈیو میں دو مرد اور ایک خاتون کو بزرگ مولانا کے ساتھ بدتمیزی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔جھگڑے کے دوران دونوں افراد نے فوراً اسے مارنا شروع کردیا۔ ان کو بار بار تھپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وسیم اکرم تیاگی نے ایکس پر لکھا، “ٹرین میں سفر کرنے والا کوئی بھی نفرت انگیز انتہا پسند کسی مسلمان کو دیکھ کر حملہ کرنا اپنا حق سمجھتا ہے۔
ایک عورت نے بزرگ پر جھوٹے الزامات لگائے اور پھر ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا۔