فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ مغرب کو اس صورت میں دنیا کی نظروں میں تمام ساکھ کھونے کا خطرہ ہے اگر وہ غزہ کو چھوڑ دیتا ہے اور اسرائیل کو جو چاہے کرنے دیتا ہے۔
سنگاپور میں شنگری-لا ڈائیلاگ دفاعی فورم میں ایک تقریر میں انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے ہم دوہرے معیار کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہی اصول یوکرین کی جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ میکرون نے قانون کی حکمرانی پر مبنی نئے اتحادوں کی تعمیر اور طاقت اور سپر پاورز کے تسلط کے سامنے دوہرے معیارات کو مسترد کرنے پر زور دیا۔فرانسیسی صدر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو صرف اخلاقی فرض نہیں بلکہ سیاسی ضرورت قرار دے دیا اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کچھ شرائط بھی پیش کردیں۔
سنگاپور میں وزیر اعظم لارنس وونگ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران میکرون نے زور دیا کہ یورپیوں کو اسرائیل سے متعلق اپنی اجتماعی پوزیشن کو سخت کرنا چاہیے۔ یہ اس صورت میں کیا جائے اگر اسرائیل غزہ کی پٹی میں آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں انسانی صورتحال کے مطابق کوئی ردعمل فراہم نہیں کرے۔انہوں نے مزید کہا ہمیں اپنا موقف سخت کرنا چاہیے کیونکہ یہ آج کی ضرورت ہے لیکن مجھے پھر بھی امید ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنا موقف نرم کرے گی اور آخرکار انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس کی جانب سے ردعمل سامنے آئے گا۔
دو ریاستی حل کانفرنس
فرانس سعودی عرب کے ساتھ مل کر 17 سے 30 جون تک نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں دو ریاستی حل پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ صدارت کر رہا ہے۔ میکرون نے کہا ہے کہ شرائط کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام صرف اخلاقی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک سیاسی مطالبہ ہے۔ تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ وہ آیا وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے یا نہیں