سنبھل ضلع کے جنیتا گاؤں میں وقف بورڈ کی املاک پر مبینہ ناجائز قبضے اور ‘بھتہ خوری’ کی ‘شکایت٫ ملنے کے بعد محکمہ ریونیو کی ٹیم نے جانچ شروع کردی ہے۔ یہ مقدمہ 300 سال پرانے آستانہ عالیہ قادریہ نوشایہ مزار سے متعلق ہے جہاں مبینہ طور پر روحانی علاج کے نام پر غیر قانونی رقم جمع کرنے اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کا الزام لگایا گیا ہے –
نیوز پورٹل آج تک کی رپورٹ کے مطابق مقامی باشندہ جاوید کی طرف سے وزیر اعلیٰ اور ضلع مجسٹریٹ کو درج کرائی گئی شکایت میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وقف بورڈ کی اراضی پر بنی اس درگاہ پر بھتہ خوری اور نام نہاد روحانی علاج کے نام پر لاکھوں روپے وصول کیے جا رہے ہیں، جس کا حکومت یا وقف بورڈ کے پاس کوئی حساب نہیں ہے۔ درخواست میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ مزار پر میلے کے دوران سیر و تفریح کے نام پر غیر قانونی کاروبار اور نامناسب سرگرمیاں ہوتی ہیں۔نامناسب سرگرمیوں کی درخواست میں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے
شکایت کے بعد ایس ڈی ایم ندھی پٹیل اور تحصیلدار دھیریندر کمار کی قیادت میں محکمہ ریونیو کی ایک خصوصی ٹیم موقع پر پہنچی اور جانچ شروع کی۔ اس ٹیم میں 15 لیکھ پال اور 6 قانون گو شامل ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ وقف بورڈ کی جائیداد کی حالت اور اس پر تجاوزات کی جانچ کی جارہی ہے۔ مالی سال 2019-20 سے متعلق ریکارڈ کی بھی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ زمین کی ملکیت اور استعمال قانونی ہے یا نہیں۔
ایس ڈی ایم ندھی پٹیل نے کہا، "ہمیں وقف بورڈ کی جائیداد پر ناجائز قبضے اور بھتہ خوری کی شکایت ملی تھی۔ ہم زمین کے دستاویزات اور استعمال کی جانچ کر رہے ہیں، اگر کوئی بے ضابطگی پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔” تحصیلدار دھیریندر کمار نے بتایا کہ مزار کے اردگرد خالی پڑی اراضی اور وہاں جاری سرگرمیوں کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مزار پر ہر سال میلہ لگتا ہے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔ اس دوران چکن اور دیگر اشیاء کی فروخت کے نام پر غیر قانونی وصولی کی جاتی ہے۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ اس رقم کا کوئی اکاؤنٹ نہیں رکھا جاتا جس سے حکومتی ریونیو کو نقصان ہوتا ہے۔