تہران:27 جنوری کو ایران کی ایک مقامی نیوز ایجنسی ISNA کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا کہ ”نئی امریکی انتظامیہ کو اقتدار سنبھالے چند ہی دن ہوئے ہیں اور اس دوران اب تک کوئی پیغامات کا تبادلہ نہیں ہوا ہے۔‘‘ اپنی پہلی مدت کے دوران، ٹرمپ نے امریکہ کو ایک تاریخی جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار کرواتے ہوئے ایران پر پابندیوں میں ریلیف کے بدلے ایران پر شدید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ٹرمپ ”ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی پر عمل درآمد کے قائل ہیں۔ اس ایٹمی معاہدے کو جس سے امریکہ دستبرادار ہوا تھا، اُسے جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (JCPOA) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ جب تک واشنگٹن دستبردار نہیں ہوا تھا، تب تک تہران اس معاہدے پر قائم رہا، لیکن پھر واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد تہران نے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیااس کے بعد سے 2015 ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جن میں کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا،”ہمیں پُرسکون رہ کر اور صبر وتحمل کے ساتھ منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔‘‘ ایرانی وزیر کا مزید کہنا تھاکہ تہران ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پالیسیوں کے اعلان کے مطابق اقدامات کرے گی۔
گزشتہ جمعرات کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی حملوں سے گریز کرتے ہوئے، معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔
ایران نے بارہا اس معاہدے کو بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور گزشتہ برس جولائی میں اقتدار سنبھالنے والے صدر مسعود پیزشکیان نے ”اپنے ملک کی عالمی سطح پر تنہائی‘‘ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔(سورس:ڈی ڈبلیو)