ایران نے رواں ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے چھ امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے جب کہ سابق ایرانی صدر محمد احمدی نژاد کو صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ایک بار پھر نہیں مل سکی۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق صدارتی انتخابات کے لیے جن امیدواروں کے کاغذات منظور کیے گئے ہیں ان میں اکثریت قدامت پسند ہیں۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کوپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد نئے صدر کے انتخاب کے لیے الیکشن رواں ماہ 28 جون کو منعقد ہوں گے۔وزارتِ داخلہ کے مطابق ایران کی شوریٰ نگہبان نے حتمی انتخاب 80 امیدواروں میں سے کیا ہے۔ یہ شوریٰ ایران میں ہونے والے انتخابات کی نگرانی کرتی ہے۔
انتخابات کے لیے جن امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے ان میں سے صرف ایک امیدوار کا تعلق اصلاح پسند کیمپ سے ہے۔
خیال رہے کہ احمدی نژاد 2005 سے 2013 تک چار چار سال کی دو مدتوں کے لیے ایران کے صدر رہ چکے ہیں۔
مغرب میں عدم مقبولیت کے باوجود احمدی نژاد ایران کے غریب طبقات میں اپنے منصوبوں کے سبب مقبول رہے ہیں۔
یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شوریٰ نگہبان احمدی نژاد کو ایک بار پھر انتخاب میں حصہ لینے سے روک سکتی ہے۔ کسی بھی امیدوار کو خامنہ ای کی واضح اور بھرپور حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔
سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کو 2017 اور 2021 میں بھی صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ملی تھی۔
رپورٹس کے مطابق جن دیگر امیدواروں کو صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت ملی ہے ان میں پارلیمان کے موجودہ اسپیکر محمد باقر قالیباف اور سابق جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی شامل ہیں۔
صرف ایک اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان کا نام امیدواروں کی فہرست کا حصہ ہے۔ مسعود پزشکیان ایران کی پارلیمنٹ میں تبریز کی نمائندگی کرنے والے قانون ساز ہیں۔
قدامت پسند سابق وزیر خارجہ مصطفی پور محمدی کا نام بھی صدارتی امیدوار کے طور پر منظور کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تہران کے میئر علی رضا زکانی اور نائب صدر امیر حسین زادہ ہاشمی کے نام بھی امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو گزشتہ ماہ 19 مئی کو صوبہ مشرقی آذربائیجان میں حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں صدر رئیسی، وزیرِ خارجہ حسین امیر عبدالہیان، تبریز میں نمازِ جمعہ کے امام آیت اللہ آلِ ہاشم، مشرقی آذربائیجان کے گورنر جنرل مالک رحمتی سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔