سری نگر: جموں و کشمیر پولیس نے سری نگر کی کچھ دکانوں سے نئی دہلی میں شائع ہونے والی اور کالعدم جماعت اسلامی جموں کشمیر سے متعلق سینکڑوں کتابیں ضبط کی ہیں۔رپورٹ کے مطابق حکام نے جمعہ (14 فروری) کو اس حوالے سے معلومات دیں۔
سری نگر ضلع پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا بی این ایس ایس کی دفعہ 126 کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
سری نگر کے سب سے بڑے بازار لال چوک میں بک شاپ کے مالک نے دی وائر کو بتایا کہ جمعرات کی سہ پہر تقریباً ساڑھے تین بجے پولیس والوں کا ایک گروپ دکان پر آیا۔ اسٹور کے مالک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "انہوں نے ہمارے پاس کتابوں کی قسم کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ کچھ کتابوں پر پابندی عائد ہے۔” بعد میں انہوں نے مولانا مودودی اور مولانا امین احسن اصلاحی کی کچھ کتابیں ضبط کر لیں
ذرائع نے بتایا کہ سری نگر میں پولیس کی طرف سے ضبط کی گئی زیادہ تر کتابیں ایم ایم آئی پبلشرز کی طرف سے شائع کی گئیں، جو دہلی مذہبی کتابوں کے پبلشر ہیں۔پولیس نے جو کتابیں ضبط کی ہیں ان میں جماعت اسلامی جموں کشمیر کا لٹریچر بھی شامل ہے جس پر بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت نے انسداد دہشت گردی قانون کی دفعات کے تحت 28 فروری 2019 کو پابندی عائد کر دی تھی۔واضح رہے کہ اس تنظیم پر پانچ سال کی پابندی پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد لگائی گئی تھی، جس میں 14 فروری 2019 کو کم از کم چار درجن فوجی مارے گئے تھے۔
گزشتہ سال، مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مزید پانچ سال کے لیے پابندی میں توسیع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سماجی-سیاسی-مذہبی گروپ ‘جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کے لیے دہشت گردی اور بھارت مخالف پروپیگنڈے کو فروغ دینے میں ملوث ہے’۔(دی وائر کے ان پٹ کے ساتھ)