بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے ہفتہ کو سپریم کورٹ کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ دوبے نے کہا کہ ‘سپریم کورٹ ملک میں مذہبی جنگ بھڑکانے کی ذمہ دار ہے۔’ انہوں نے سپریم کورٹ پر پارلیمنٹ کی خود مختاری کو مجروح کرنے اور اس کی حدود سے باہر جاکر قوانین بنانے کا الزام لگایا۔ دوبے نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کو قانون بنانا ہے تو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو بند کر دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلوں کو ‘سپر پارلیمنٹ’ جیسا برتاؤ بتایا تھا۔
آخر نشی کانت دوبے نے کیا کہا؟
بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے کہا، ‘سپریم کورٹ ملک میں مذہبی جنگ بھڑکانے کے لیے ذمہ دار ہے۔ سپریم کورٹ اپنی حدود سے باہر جا رہی ہے۔ اگر ہر معاملے کے لیے سپریم کورٹ جانا پڑے تو پارلیمنٹ اور اسمبلی کا کوئی مطلب نہیں، انہیں بند کر دینا چاہیے۔ آپ تقرری کرنے والی اتھارٹی کو ہدایات کیسے دے سکتے ہیں؟ صدر ہندوستان کے چیف جسٹس کا تقرر کرتا ہے۔ پارلیمنٹ اس ملک کے قوانین بناتی ہے۔ آپ نے نیا قانون کیسے بنایا؟ کس قانون میں لکھا ہے کہ صدر کو 3 ماہ میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ آپ اس ملک کو انارکی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ کا اجلاس ہوگا تو اس پر تفصیلی بات ہوگی۔
نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے 17 اپریل 2025 کو تمل ناڈو بمقابلہ گورنر کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایت کو ‘عدالتی حد سے تجاوز’ قرار دیا تھا۔ دھنکھر نے کہا تھا، ‘ہمارے پاس ایسی صورتحال نہیں ہو سکتی جب سپریم کورٹ صدر کو ہدایات دے۔ عدالت کو آئین کی تشریح کا اختیار حاصل ہے لیکن وہ ایگزیکٹو یا مقننہ کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔’ انہوں نے آرٹیکل 142 کو ‘عدلیہ کے لیے 24×7 دستیاب نیوکلیئر میزائل’ قرار دیا تھا اور اس کی لامحدود طاقت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔انڈیا ٹی وی کے ان پٹ کے ساتھ