نئی دہلی:بھارت کے صنعتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے ایک اہم ملزم تہور رانا کو ایک روز قبل ہی امریکہ نے بھارت کے حوالے کیا تھا۔
تہور رانا کی آمد سے قبل دہلی کے کئی علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق تہور رانا کو ہوائی اڈے سے ایک بلٹ پروف گاڑی میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ہیڈکوارٹر پہنچایا گیا۔بتایا گیا ہے کہ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ کمانڈوز کو پہلے ہی ہوائی اڈے پر تعینات کر دیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق اب تہور حسین رانا ک قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے دہلی کی تہاڑ جیل میں رکھا جائے گا، جس کے لیے ایک خصوصی سیل تیار کیا گیا ہے۔ رانا کی حوالگی کے پیش نظر سینٹرل جیل کے اطراف میں سخت حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
تہور رانا کی حوالگی کا مطالبہ بہت پرانا ہےبھارت کافی عرصے سے تہور حسین رانا کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا تھا اور گزشتہ فروری میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جب واشنگٹن کا دورہ کیا تو، صدر ٹرمپ نے تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر مودی نے امریکہ سے بھارت کے حوالے کرنے کی اجازت دینے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا تھا۔رانا نے امریکی عدالتوں میں اس حوالگی کے خلاف ایک طویل لڑائی بھی لڑی تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکا اور بالآخر اعلی امریکی عدالت نے بھی اس کی حوالگی کی اجازت دے دی تھی اور اس پر نظرثانی کی اس کی درخواست مسترد کر دی۔راناکو 2013 ء میں امریکہ میں اپنے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ ممبئی حملوں اور ڈنمارک میں حملوں کی منصوبہ بندی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ ان مقدمات میں تہور حسین رانا کو امریکی عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔بعد میں ہیڈلی وعدہ معاف سرکاری گواہ بن گیا تھا اور پاکستانی نژاد کینیڈین شہری رانا نے چودہ برس جیل میں سزا کاٹی۔بھارتی حکومت نے تہور رانا پر مقدمہ چلانے کے لیے ایک خصوصی وکیل کی تعیناتی کا بھی اعلان کیا ہے۔ سینیئر فوجداری وکیل دیان کرشنن ممکنہ طور پر ملزم تہور حسین رانا کے خلاف مقدمے کی نمائندگی کرنے والی استغاثہ ٹیم کی سربراہی کریں گے۔ ان کے ساتھ اسپیشل پبلک پراسسیکیوٹر نریندر مان قانونی کارروائی کی قیادت کریں گے