پاکستان نے جمعرات کو اپنی فضائی حدود ہندوستانی ایئرلائنز کے لیے بند کردی جس کے نتیجے میں ہندوستانی ایئرلائنز کو مغرب کی طرف جانے والی بین الاقوامی پروازوں کے لیے طویل راستے اختیار کرنا پڑے۔ اس اقدام سے پرواز کا دورانیہ اور ایندھن کی کھپت بڑھے گی جس سے ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ اس پابندی سے دہلی کے ہوائی اڈے سے وسطی ایشیا، مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکہ جانے والی پروازوں پر براہ راست اثر پڑے گا۔پاکستان کے اس اقدام سے ایئر انڈیا، انڈیگو اور اسپائس جیٹ جیسی بھارتی ایئرلائنز متاثر ہو رہی ہیں۔ صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اثرات کا مکمل اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے، لیکن لاگت میں اضافہ یقینی ہے، جو کرایوں میں اضافے کی صورت میں مسافروں تک پہنچ سکتا ہے۔ مزید برآں، دوسرے ممالک کی ایئرلائنز، جو پاکستان کی فضائی حدود کا استعمال جاری رکھ سکتی ہیں، کو بھارتی ایئرلائنز کے مقابلے میں لاگت کا فائدہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان نے اس سے قبل 2019 میں بالاکوٹ فضائی حملے کے بعد اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی، جس سے بھارتی ایئر لائنز کو تقریباً 700 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔ اس وقت، پروازوں کا دورانیہ کم از کم 70-80 منٹ تک بڑھ گیا تھا۔ ایئر انڈیا کی دہلی تا شکاگو پرواز کو یورپ میں ایندھن بھرنے کے لیے روکنا پڑا، جب کہ انڈیگو کی دہلی-استنبول پرواز کو دوحہ میں ایندھن بھرنے کے لیے روکنا پڑا۔
ایئر انڈیا نے اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر کہا، "پاکستان کی فضائی حدود کی پابندیوں کی وجہ سے، شمالی امریکہ، برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ جانے والی کچھ پروازوں کو متبادل طویل راستے اختیار کرنا ہوں گے۔ ہمیں اپنے مسافروں کو ہونے والی تکلیف پر افسوس ہے۔ مسافروں اور عملے کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔”
انڈیگو نے بھی ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بین الاقوامی پروازوں کے شیڈول متاثر ہو سکتے ہیں۔ متاثرہ مسافروں کو ری بکنگ اور ریفنڈ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ اسپائس جیٹ نے کہا کہ شمالی ہندوستان سے متحدہ عرب امارات کے لیے اس کی پروازیں اب متبادل راستوں سے چلیں گی اور طویل پرواز کے دورانیے کے لیے اضافی ایندھن لے کر چلیں گی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پرواز کے شیڈول پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا۔