ایڈیٹر ڈیفنس الجزیرہ نے کہا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں ممکنہ طور پر امریکی انٹیلیجنس مدد شامل ہے۔
دوحہ سے ایڈیٹر ڈیفنس الجزیرہ کے مطابق گراؤنڈ انٹیلیجنس میں ایرانی حکومت کے مخالفین اور موساد نے اہم کردار ادا کیا۔
دوسری جانب امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی موت میں امریکا ملوث نہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ جمعرات کی صبح 8 بجے تہران میں ادا کی جائےگی۔
سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس نے اسماعیل ہنیہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے ایران گئے تھے۔
حماس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تہران میں اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ شہید ہوئے، حماس کے سیاسی سربراہ پر حملے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے گی
ادھر تہران کے سینٹر فار مڈل ایسٹ اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے سینئر ریسرچ فیلو عباس اسلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کا خطے میں جاری جنگ میں امریکا کو شامل کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے عباس اسلانی نے کہا کہ ایران سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف ’انتہائی سخت ردعمل‘ دے۔
تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ کو طول دینے اور تنازع کو پھیلانے کےلیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’پچھلے 9 ماہ سے اسرائیل وسیع تر علاقائی پیمانے پر جنگ کو بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ جس کا مقصد اس تنازع میں امریکا کو بھی شامل کرنا ہے۔‘