بین الاقوامی عدالت انصاف یا انٹر نیشنل کریمنل کورٹ ( ICC )کے چیف پراسیکیوٹر نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ افغانستان میں خواتین پر ظلم و ستم کی وجہ سے طالبان کے سینئیر رہنماؤں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کی کوشش کر رہے ہیں۔ جوبقول انکے انسانیت کے منافی ایک جرم ہے۔
آئی سی سی کی استغاثہ ٹیم کے سر براہ کریم خان نےکہا کہ سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی پر ، صنفی بنیادوں پر انسانیت کے خلاف ظلم وستم کے جرم کا زمہ دار ہونے کا شبہ کرنے کے لئے معقول جواز موجود ہیں ۔۔خان نےمزید کہا کہ’’ ہمارے اقدامات اس چیز کا اشارہ دیتے ہیں کہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے موجودہ حیثیت قابل قبول نہیں ہے۔‘‘آئی سی سی کے جج اب یہ فیصلہ کرنےکیلئے پہلے خان کی درخواست پر غور کریں گے کہ آیا گرفتاری کا کوئی وارنٹ جاری کیا جائے یہ ایک ایسی کارروائی ہے جس میں ہفتوں یا مہینے بھی لگ سکتے ہیں ۔ہیگ میں قائم یہ عدالت دنیا کے بدترین جرائم ، مثلاً جنگی جرائم اور انسانیت کے منافی جرائم پر فیصلہ سنانے کے لیے تششکیل دی گئی تھی۔انٹر نیشنل کرمنل کورٹ یا آئی سی سی کی اپنی کوئی پولیس فورس نہیں ہے اور وہ گرفتاری کے جاری کرد ہ اپنے وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے اپنے 125 رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے۔اصولی طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آئی سی سی کسی بھی شخص کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرتی ہے تو وہ حراست میں لیے جانے کے ڈر سے کسی رکن ملک کا سفر نہیں کر سکتا۔
کریم خان نے خبردار کیا کہ وہ جلد ہی طالبان کے دوسرے عہدیداروں کے لیے اضافی درخواستوں کی کوشش کریں گے۔جنوبی افغانستان میں اپنے مضبوط مرکز میں الگ تھلگ رہنے والے اخوندزادہ نے مئی 2016 میں، اپنے پیش رو کی پاکستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے چند روز بعد طالبان کی قیادت سنبھالی تھی۔