امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا جوابی ردِ عمل اگلے 24 گھنٹوں میں معلوم ہو جائے گا۔
حماس نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ جنگ بندی تجویز پر مشاورت کے اختتام کے بعد ثالثین کو اپنا حتمی فیصلہ پیش کر دے گی جس کے بعد یہ بات کے بعد سامنے آئی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر ایک بیان میں تحریک نے کہا، وہ ثالثین کی جانب سے موصولہ تجویز کے حوالے سے فلسطینی افواج اور دھڑوں کے رہنماؤں سے مشاورت کر رہی ہے۔ اس کے بعد حتمی فیصلے کا باضابطہ اعلان کرے گیا_ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ وہ "غزہ کے شہریوں کے لیے سلامتی” چاہتے ہیں۔اور اچھی امید رکھنی چاہیے –
ایئر فورس بیس "اینڈروز” سے ریاست آئیووا روانہ ہوتے ہوئے ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "میں چاہتا ہوں کہ غزہ کے لوگوں کو تحفظ حاصل ہو … یہی سب سے اہم بات ہے۔”نھوں نے مزید کہا "میں غزہ کے شہریوں کے لیے امن و امان چاہتا ہوں، وہ جہنم سے گزر چکے ہیں۔”جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس نے جنگ بندی کی تجویز کو منظور کر لیا ہے، تو صدر ٹرمپ نے کہا "ہمیں آئندہ 24 گھنٹوں میں معلوم ہو جائے گا۔
اس سے قبل اسرائیلی چینل 11 نے اطلاع دی تھی کہ وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ 60 دن کی مدت کے جنگ بندی منصوبے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کی تجویز سے اتفاق کر چکے ہیں، اور اب حماس کے جواب کے منتظر ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ حماس آئندہ چند گھنٹوں میں اپنے موقف سے آگاہ کرے گی۔دوسری جانب، حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکی حمیات یافتہ تجویز پر دیگر فلسطینی گروپوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ "ثالثوں سے موصولہ پیشکش” کے بارے میں فلسطینی قوتوں اور جماعتوں کے رہنماؤں سے مشورہ کر رہی ہے