قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فلسطینیوں کو غزہ سے دوسرے ملکوں میں منتقل کیے جانے کے اصرار پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنے اس مؤقف پر بڑے واضح طور پر قائم ہیں کہ فلسطینی عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہییں اور اس سلسلے میں دو ریاستی حل ہی واحد طریقہ ہے کہ آگے بڑھا جا سکے۔قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اس امر کا اظہار معمول کی بریفنگ کے دوران کیا ۔ماجد الانصاری نے قطر اور امریکہ کے حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ قطر اپنے اتحادیوں کے ساتھ اکثر اتفاق میں نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا ہم عام طور پر ایسا نہیں کرتے کہ ہم مختلف چیزوں پر اپنے اتحادیوں کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر معاملات کو آگے بڑھائیں نہ صرف امریکہ کے لیے بلکہ ہم ان کے ساتھ مل کر چیزوں کو آگے بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں اور مشترکہ طور پر پالیسیز بناتے ہیں۔
واضح رہے کہ قطر نے مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ کی 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ کو 15 ماہ کے بعد جنگ بندی کی شکل دی ہے۔پیر کے روز ٹرمپ نے اپنی خواہش کو دہراتے ہوئے کہا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو کسی اور ملک میں چلے جانا چاہیے تاکہ غزہ کی صفائی ہو سکے اور اس کی تعمیر نو کا کام کیا جا سکے۔امریکی صدر نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ کے فلسطینیوں کو ایسی جگہ پر رہنے کا موقع دیا جائے جہاں وہ آرام سے رہ سکیں جہاں انقلابی طرز کا تشدد والا ماحول نہ ہو۔
ماجد الانصاری نے کہا ‘ قطر علاقے میں امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے کا بھی میزبان ملک ہے۔ پوری طرح ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے سٹیو وٹکاف کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔ تاہم میں اس بارے میں تبصرہ نہیں کروں گا کہ امریکہ و قطر کے درمیان کن موضوعات پر بات چیت ہور ہی ہے اور ان کی تفصیلات کیا ہیں۔ البتہ یہ کہوں گا کہ یہ ساری گفتگو بڑی تعمیری اور بامعنی ہے۔’انہوں نے مزید کہا’ ہم ان کے بہت قریب ہو کر ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ جس میں علاقے کے تمام ایشوز پر بات ہو رہی ہے اور فلسطین کے ایشو پر بھی ہم بڑے قریب سے بات کر رہے ہیں۔’