امریکی نیوز نیٹ ورک "سی این این” نے گزشتہ روز ایک رپورٹ میں وائٹ ہاؤس کے بعض اہل کاروں اور تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری مذاکرات سے با خبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ایک ابتدائی جوہری معاہدہ قریب الوقوع ہے۔ اس پر مذاکرات کے آئندہ دور میں دستخط ہونے کی توقع ہے۔ نیٹ ورک کے مطابق یہ مذاکرات مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ نشست میں تہران اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان ایک ابتدائی معاہدے کا با ضابطہ اعلان کیا جائے گا، جس میں کئی کلیدی نکات شامل ہوں گے، جن میں یہ امکان بھی شامل ہے کہ امریکہ ایرانی جوہری منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔ بعد ازاں، اس معاہدے کی فنی تفصیلات پر غور کے لیے مزید اجلاس منعقد ہوں گے۔سی این این نے مزید بتایا کہ ایرانی اور امریکی وفود اب تک پانچ بار ملاقات کر چکے ہیں، جن میں عمان کے شہر مسقط اور اٹلی کے شہر روم میں ہونے والی نشستیں شامل ہیں۔ یہ مذاکرات سلطنت عمان کی ثالثی میں جاری ہیں۔ چھٹے دور کا مقام تا حال طے نہیں کیا گیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ تہران کے ساتھ معاہدہ قریب ہے، اور یہ بات "بعض لوگوں کے لیے حیران کن ہو سکتی ہے۔”
رپورٹ کے مطابق متوقع معاہدے میں یہ شق بھی شامل ہو سکتی ہے کہ امریکی معائنہ کار ایرانی جوہری تنصیبات میں موجود ہوں گے، جو شفافیت کے فروغ کی طرف ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔اگرچہ یہ معاہدہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس پر دستخط نہیں ہوئے، تاہم موجودہ سرگرمیاں اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ پچھلے چند مہینوں میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدہ تعلقات کی نوعیت میں قابلِ ذکر تبدیلی آ چکی ہے۔
ادھر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے بدھ کے روز کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر ہونے والی بات چیت ابھی تک فیصلہ کن مرحلے میں نہیں پہنچی، تاہم انھوں نے مذاکرات کے جاری رہنے کو ایک مثبت اشارہ قرار دیا۔