خراج عقیدت:پروفیسر محسن عثمانی
گلشنِ ہستی میں جتنے قسم کے پھول کھلتے ہیں ان میں سب سے زیادہ حسین دیدہ زیب اور خوشبودار پھول وہ ہوتے ہیں جن کا تعلق ادب وشعر سے ہو یا فکری رہنمائی سے ہو یا اصلاحِ عوام سے ہو۔ ہمارے سماج میں جو لوگ فکری رہنمائی کرتے ہیں یا شعر وادب سے ان کا تعلق ہوتا ہے یا جو انسانوں کی رہنمائی اور روحانی تربیت کرتے ہیں، وہ انسانی سماج میں صف اوّل کے لوگ ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ اہمیت ان کو دی جاتی ہے جنہوں نے سیاست کے ایوانوں میں اپنی جگہ بنائی ہو یا مال ودولت اور سیم وزر کا خزانہ اپنے لیے جمع کر لیا ہو۔ جناب ڈاکٹر تابش مہدیؒ ایک بہترین انسانی صفات کے حامل، ادب وشعر کے میدان کے بطل جلیل اور غیرمعمولی طور پر شریف اور شائستہ انسان تھے۔ بہت اچھے شاعر وادیب تھے لیکن اسی کے ساتھ قران مجید سے ان کا گہرا تعلق تھا۔ وہ فن قرأت کے ایک ممتاز عالم تھے اور اسی کے ساتھ زبان وادب پر ان کو غیرمعمولی قدرت حاصل تھی۔ صحیح لفظ کیا ہے؟ اور لفظ کا املاء کیا ہے؟ ان چیزوں پر ان کو ماہرانہ قدرت حاصل تھی۔ کسی لفظ کا صحیح استعمال کیا ہونا چاہیے؟ اور لوگ لکھنے میں کیا غلطیاں کرتے ہیں؟ اس کا جاننے والا اور بتانے والا رخصت ہو گیا۔ اچھے اچھے صاحب قلم ڈاکٹر تابش مہدی صاحبؒ سے مشورہ کرتے تھے۔ الفاظ اور جملوں کی بناوٹ کے بارے میں ان کی رائے جاننا چاہتے تھے۔ ڈاکٹر تابش مہدی بہت باہمہ وبے ہمہ شخص تھے ؎
شمع محفل کی طرح سب سے جدا سب کا رفیق
آپ بہت اچھے شاعر تھے اور بہت اچھے نعت گو شاعر بھی تھے۔ چمن سیرت کا ایک بلبل خوشنوا، کانوں میں شہد گھولنے والی آوازکا مالک رخصت ہوگیا، بہترین ترنم اور اسٹیج پر اپنی خوشنوائی سے وہ جادو جگا دیتے تھے۔ہندوستان اور بیرون ہند ان کومشاعروں میں بلایا جاتا تھا
ڈاکٹر تابش مہدی بہت اچھے ادیب بھی تھے، بہت بڑے ناقد بھی تھے، ان کی ادبی وتنقیدی مضامین کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ان کے کلام کے بھی کئی مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں صحافی بھی تھی مصنف بھی تھے تحقیق وتصنیف کے میدان میں بھی ان کی قابل ذکر خدمات ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں غیرمعمولی مقبولیت سے نوازا تھا۔ ہند وبیرون ہند میں بھی مختلف اصناف سخن کے پروگرام میں ان کو بلایاجاتا تھا ، لیکن جب کوئی ان سے ملنے آتا تو اس قدر تواضع وخاکساری کے ساتھ ملتے جیسے ان کی دنیا میں کوئی حیثیت ہی نہ ہے۔ ”نہد شاخ پر میوہ سر بر زمیں“ کا نمونہ،حسن اخلاق کا مجسمہ،پاک طینت پاک نہاد۔ہر دو جہاں سے غنی اس کا دل بے نیاز۔
راقم سطور کا ان سے تعلق بہت پرانا ہے، کم از کم ربع صدی کا ہوگا۔ انہوں نے اس تعلق کی بناء بر اپنی کئی کتابوں پر ہم سے مقدمے لکھوائے اور ہماری کئی کتابوں پر انھوں نے اخبارات ورسائل میں تبصرے شائع کیے۔ ان کے تبصروں کو معروف صحافی معصوم مراد آبادی نے اپنی کتاب ”پروفیسر محسن عثمانی ندوی کی تصنیفات: اہل علم وادب کی نظر میں“ شامل کیا ہے۔ ہماری ان کتابوں پر جن کا تعلق شعر وادب سے ہے، انہوں بہت اچھا اور بلیغ تبصرہ کیا ہے، جیسے ”کلیم احمد عاجز- وہ ایک شاخ نہال غم“ پر ان کا تبصرہ، یا ”اردو کا تحفظ اور ہماری ذمہ داریاں“ پر ان کا تبصرہ، یا مولانا آزاد پر راقم سطور کی کتاب ”تقدیر امم کا رازداں“ پر ان کا تبصربہت فاضلانہ ہے، یہ سارے تبصرے راقم سطور کے لیے سرمایہئ عزت وافتخار ہیں۔ڈاکٹر تابش مہدیؒ سے راقم سطور کا خاص دیرینہ تعلق تھا۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں رابطہ ادب اسلامی کے دفتر سے ”کاروان ادب“ کے نام سے ایک مجلہ شائع ہوتا رہا ہے، جس کی ادارتی ذمہ داریاں مشترکہ طور پر ہم دونوں پر تھیں اور ہم دونوں لکھنؤ جاتے اور ندوے میں کئی دن قیام کرتے، حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندویؒ ہم لوگوں کی آمد پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے اور رسالے کے مضامین کو مرتب کرنے کے بعد ہم لوگ دہلی واپس آجاتے۔ان کی صاحب زادی ثمینہ تابش، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبہئ عربی میں استاذ ہیں۔ انھوں نے ایک مشہور عرب ادیب میخائل نعیمہ کی تنقید کے موضوع پرکتاب”الغربال“ کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ اس اہم کتاب پر انھوں نے مجھ سے مقدمہ لکھنے کی فرمائش کی ان کو ہماری عزت افزائی منظور تھی اورپھر یہ کتاب اس ناچیز کے مقدمے کے ساتھ شائع ہوئی اور انھوں نے اس مقدمے کو کافی سراہا۔قرآن مجید سے ان کا بہت گہرا تعلق تھا اور فن تجوید پر ان کی بڑی گہری نظر تھی۔ بہت سے طالب علموں کو انھوں نے تجوید سکھائی، محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے رگ وپے میں جاری وساری تھی، جس کا اظہار ان کے نعتیہ اشعار میں بھی ہوتا رہتا ہے اور جس کے ہر لفظ سے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو آتی ہے۔ انہوں نے حامعہ ملیہ اسلامیہ سے اردو میں پی اچ ڈی کر رکھا تھا انہوں نے اردو اکیڈمی دہلی اوربہار اردو اکیڈمی سے اعزازات حاصل کئے انہیں علامہ اقبال عالمی ایولارڈ برائے خدمت اردوادب دیا گیا ان کے بہت سے شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں نقش اول ، لمعات حرم، سرور حجاز اور سلسبیل اور صبح صادق رحمت تمام وغیرہ ان کی نعتیہ شاعر ی کے مجموعے ہیں تمقید کے موضوع پر بھی ان کی بہت سی اچھی کتابیں ہیں ار دو تنقید کا سفر اور نقد غزل اور تنقبید وترسیل نی ادب وتنقید کی دنیا میں اپنی جگہ بنائی ہے شفیق جونپوری پر بھی ان کی کتاب ہے اور اسی طرح ان کی ایک ادبی کتاب کا نام ہے حالی شبلی اور اقبال۔
تابش مہدی حلقہ ادب اسلامی کے ترجمان تھے ادب کا ایک مخصوص حلقہ ہے جو مذہب واخلاق سے گریزاں ہے وہ اس ادب کو تسلیم نہیں کرتا ہے جس میں دین ومذہب کی خوشبو ہو ۔وہ پھول جو میخوانہ کے احاطہ میں کھلتا ہواس کے نزدیک وہ گلاب کا پھول ہے اور اگر کسی مسجد کے احاطہ میں کھلے تو وہ پھول نہیں ہے ببول ہے ۔یہ انصاف نہیں ہے۔