امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے پیر کے روز کہا ہے کہ صدر ٹرمپ غزہ میں حماس کی حکمرانی ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے آپریشن شروع کرنے اور اس کے کچھ حصوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کے فیصلے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس تنازع اور دوبارہ جنگ شروع کرنے کی ذمہ داری صرف حماس پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے ان نتائج کو واضح کیا ہے جن کا حماس کو سامنا کرنا پڑے گا اگر وہ قیدیوں کو اپنے پاس رکھنا جاری رکھے گا۔ یاد رہے قیدیوں میں امریکی ایڈن الیگزینڈر اور چار امریکیوں کی لاشیں شامل ہیں۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اتوار کی شام غزہ میں کارروائیوں کو وسعت دینے کے منصوبے کی منظوری دی ہے جس میں اس علاقے پر قبضہ کرنا بھی شامل ہے۔
•••غزہ پر مکمل قبضہ
وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کے ایک ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کی منظور شدہ منصوبہ بندی میں غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ بھی شامل ہے۔ اسرائیلی عہدیدار نے رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق یہ بھی اعلان کیا کہ غزہ میں آپریشن کو وسعت دینے سے اس علاقے پر مکمل قبضہ کیا جا سکتا ہے۔ نیتن یاہو اور متعدد وزرا پر مشتمل سیکیورٹی کونسل نے حماس کو کمزور کرنے، شکست دینے اور غزہ کی پٹی میں قیدیوں کو بازیاب کرانے کے مقصد سے نئے منصوبے کی متفقہ منظوری دی ہے
••• حماس کو ختم کرنے کا منصوبہ تیار ہے: اسرائیل
غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کے لیے ریزرو فورسز کے دسیوں ہزار اہلکاروں کو طلب کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ سب کو بھرتی کرے گی۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ادرائی نے کہا کہ فوج کے پاس حماس تحریک کو ختم کرنے کا ایک منظم فوجی منصوبہ ہے۔ اپنے ’’ ایکس‘‘ اکاؤنٹ پر انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل 7 محاذوں پر مسلسل جنگ لڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس تحریک اب بھی معاہدے کو مسترد کر رہی ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی چینل 12 نے پیر کے روز لیکس کے حوالے سے اطلاع دی کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے