نئی دہلی: دہلی میں ایک کرایہ دار نے ایسا کارنامہ کر دکھایا جس نے سب کو حیران کر دیا۔ شاہدرہ، دہلی میں ایک کرایہ دار نے وقف جائیداد بیچ دی۔ اس چونکا دینے والے واقعے نے دہلی ہائی کورٹ کی توجہ مبذول کرائی ہے، جس نے اب سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے دہلی پولیس، وقف بورڈ، ایم سی ڈی اور دیگر فریقوں سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے درخواست پر سب کو دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
**کیا ہے معاملہ :شاہدرہ کے مغربی روہتاش نگر میں مین بابر پور روڈ پر واقع 118 مربع گز کی وقف جائیداد پر تنازعہ شروع ہوا۔ مسجد پارو والی کی انتظامی کمیٹی نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ کرایہ دار نے جائیداد کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا۔ کمیٹی نے 13 جنوری 2025 کو شاہدرہ کے ایس ایچ او سے ملاقات کی اور شکایت درج کرائی۔ اس کے بعد 14 جنوری کو وقف بورڈ اور ایس ایچ او کو تحریری شکایت دی گئی اور 16 جنوری کو ایم سی ڈی کو بھی مطلع کیا گیا، الزام ہے کہ ان شکایات پر اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
**عدالت کا سخت موقف: جسٹس تارا ویتاستا گنجو کی بنچ نے معاملے کو سنجیدگی سے لیا۔ عدالت نے دہلی پولیس، وقف بورڈ، ایم سی ڈی، جائیداد بیچنے والے اور خریدار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ سماعت کے دوران پولیس، ایم سی ڈی اور دیگر محکموں نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے میں کارروائی کریں گے۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت 14 مئی کو ہوگی۔
**جائیداد کا کرایہ دار کون ہے؟
درخواست کے مطابق یہ جائیداد مسجد کی انتظامی کمیٹی نے میسرز دیال سنگھ اندرجیت سنگھ کو ان کے مالک دیال سنگھ کے ذریعے کرائے پر دی تھی۔ لیکن، کرایہ دار نے خود ہی اس جائیداد کو فروخت کرنے کا غیر قانونی قدم اٹھایا، جس کے بعد معاملہ عدالت میں پہنچا۔
**اب کیا چاہتی ہے مسجد کمیٹی ؟
مسجد پارو والی کی انتظامی کمیٹی نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس غیر قانونی فروخت کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کمیٹی کے وکیل وجیہہ شفیق کی جانب سے دائر درخواست میں متعلقہ حکام سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کی گئی ہے۔اب سب کی نظریں 14 مئی پر لگی ہوئی ہیں، جب اس کیس کی اگلی سماعت ہوگی۔ عدالت تمام فریقین کے جوابات کے بعد فیصلہ سنائے گی۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ اس معاملے میں مجرموں کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے۔ یہ معاملہ وقف املاک کے تحفظ سے متعلق ایک اہم مسئلہ اٹھاتا ہے۔ وقف جائیدادیں مسلم کمیونٹی کو عطیہ کی گئی جائیدادیں ہیں۔ یہ مذہبی اور سماجی کاموں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ انہیں خریدا یا بیچا نہیں جا سکتا- نوبھارت ٹائمس کے ان پٹ کے ساتھ