تل ابیب:اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے اسرائیلی حکومت میں اندرونی کشمکش کی خبریں ہیں۔ جہاں بنجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کو یہ دھمکی اسرائیل کے دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل اسٹوٹریچ نے دی ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ اگر بینجمن نیتن یاہو نے چھ ہفتوں میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے خاتمے کے بعد غزہ میں جنگ دوبارہ شروع نہیں کی. تووہ حکومت گرا دیں گےاس سے قبل بھی کئی رہنماؤں کی جانب سے دھمکیاں دی جاچکی ہیں کہ اگر جنگ بندی معاہدے کے بعد دوبارہ جنگ شروع نہ ہوئی تو وہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرا دیں گے۔ایک مذہبی اور انتہائی قوم پرست جماعت کے رہنما سموٹریچ نے جنگ بندی معاہدے کے خلاف ووٹ دیا لیکن وہ اب بھی حکومت میں موجود ہیں۔ اگر وہ حکومت چھوڑ دیتے ہیں تو نیتن یاہو کی اکثریت ختم ہو جائے گی اور اس سے حکومت گر سکتی ہے جس سے قبل از وقت انتخابات ہو سکتے ہیں.
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سموٹریچ نے کہا کہ اگر خدانخواستہ جنگ دوبارہ شروع نہ ہوئی تو میں حکومت گرا دوں گا۔ سموٹریچ نے یہ بھی کہا کہ انہیں یقین دہانی ملی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے بعد دوبارہ لڑائی شروع کر دے گا، جس میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے 33 افراد وطن واپس پہنچ جائیں گے اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں جنگ کے خاتمے اور بقیہ یرغمالیوں کو واپس لانے پر بھی بات کی جائے گی۔سموٹریچ نے یہ بھی کہا کہ انہیں وزیر اعظم، وزیر دفاع اور دیگر حکام کی طرف سے واضح یقین دہانیاں ملی ہیں کہ جنگ اس وقت تک نہیں روکی جائے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے۔ دریں اثناء اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر Itamar Ben-Gvir اس جنگ بندی معاہدے کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دے چکے ہیں۔دوسری جانب پیر کے روز بہت سے فلسطینیوں نے کہا کہ وہ جنگ کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہونے کے بعد غزہ کے جنوبی شہر رفح میں واپس آنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ وہ اپنے پرانے گھروں کے کھنڈرات میں واپس جانے سے ڈرتے ہیں کیونکہ وہاں کے حالات بہت خراب ہیں ان میں سے ایک حسین برکت نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے دوران خیمے لگانے کے لیے واپس آنا چاہتے تھے لیکن اب ان کا قصبہ ویران ہے۔ پانی اور بنیادی سہولیات نہیں ہیں اور رہنے کے لیے فلیٹ جگہ بھی نہیں۔