امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے رہبرِ اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اسرائیل کے خلاف جنگ جیتنے کا ’جھوٹا‘ دعویٰ کیا ہے۔
جمعے کو ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تھا کہ ’ان کا ملک تباہ ہو گیا تھا، تین شیطانی جوہری مراکز ختم ہو چکے تھے اور مجھے معلوم تھا کہ انھوں (آیت اللہ علی خامنہ ای) نے کہاں پناہ لی ہوئی ہے لیکن میں نے پھر بھی اسرائیل اور امریکی افواج کو ان کی زندگی کا خاتمہ نہیں کرنے دیا۔‘
خیال رہے گذشتہ روز ایران کے رہبرِ اعلیٰ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ ایران اسرائیل کے خلاف جنگ میں ’فاتح‘ بن کر اُبھرا ہے۔انھوں نے اپنے پیغام میں امریکہ اور امریکی صدر پر بھی سخت تنقید کی اور کہا تھا کہ امریکہ براہ راست جنگ میں ’اس لیے داخل ہوا کیونکہ اسے محسوس ہوا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو صیہونی ریاست مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔‘آیت اللہ علی خامنہ ای نے مزید کہا تھا کہ امریکہ کو ’اس جنگ سے کوئی فائدہ نہیں ہوا‘ اور ایران نے ’امریکہ کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ مارا ہے۔‘ٹرتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں نے انھیں (ایرانی رہبرِ اعلیٰ) ایک بُری اور ذلت آمیز موت سے بچایا اور انھوں نے یہ تک نہیں کہا کہ ’شکریہ، صدر ٹرمپ
ادھر ایرانی نے ٹرمپ کے خامنہ ای کے تئیں ٹرمپ کے لب و لہجے پر سخت اعتراض کیا ہے – ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا ہے کہ ’اگر صدر ٹرمپ معاہدہ چاہتے ہیں تو انھیں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بارے میں اپنا ہتک آمیز اور ناقابلِ قبول لہجہ ترک کرنا ہو گا۔‘عراقچی نے لکھا کہ صدر ٹرمپ کے رویے نے ’ان کے لاکھوں حقیقی پیروکاروں کے دلوں کو زخمی کر دیا ہے۔‘