امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ کے اختتام پر غزہ کی پٹی کو امریکہ کے حوالے کردے گا۔
جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے غزہ کی تعمیرِ نو سے متعلق کہا کہ اس کے لیے کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خطے میں استحکام کا دور دورہ ہو گا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ دنیا کی بہترین ڈویلپمنٹ ٹیموں کے ساتھ مل کر آہستہ آہستہ اور احتیاط سے تعمیراتی کام شروع کرے گااور غزہ کو دنیا کا سب سے شان دار خطہ بنائے گا۔
***اسرائیلی فوج کو فلسطینیوں کے انخلا کی منصوبہ بندی کی ہدایت
دوسری جانب اسرائیل نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے انخلا کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔اسرائیل کے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی تجویز کی روشنی میں انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے انخلا کے لیے منصوبے تیار کریں۔
کے بقول اس منصوبے میں زمینی گزرگاہوں سمیت سمندر اور فضا سے انخلا کے لیے خصوصی انتظامات کے آپشنز شامل ہوں گے۔اسرائیل کاٹز نے امریکی صدر کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے "جرات مندانہ منصوبہ” قرار دیا ہے۔خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق جمعرات کو وزیرِ دفاع کے بیان کے بعد گراؤنڈ پر اس طرح کی تیاریوں کے کوئی آثار نہیں نظر آئے ہیں۔
فلسطینی حکام نے صدر ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اس پر تنقید کی تھی۔اس سے قبل امریکہ کے دورے پر موجود اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کی رات ‘فوکس نیوز’ سے گفتگو میں کہا کہ فلسطینی غزہ کی تعمیرنو کے درمیان اسے چھوڑ سکتے ہیں اور پھر دوبارہ آ سکتے ہیں۔ان کے بقول یہ ایک شان دار تجویز ہے اور اس پر واقعی عمل کرنا چاہیے۔ اس کا جائزہ لینا چاہیے اور عملی جامہ پہنانا چاہیے کیوں کہ اُن کے خیال میں اس سے ہر کسی کے مستقبل پر اثر پڑے گا۔صدر ٹرمپ کی تجویز پر اقوامِ متحدہ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے تنقید کی گئی ہے۔آسٹریلیا، چین، جرمنی، آئرلینڈ، روس، سعودی عرب اور اسپین نےبھی ٹرمپ کی تجویز کے بعد کہا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً 15 ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی میں فی الحال چھ ہفتے کی جنگ بندی جاری ہے۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اب تک عسکریت پسندوں نے 18 یرغمال جب کہ اسرائیل نے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔