آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ‘دو قومی نظریے’ کو ملک کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جب تک دو قوموں کا بھوت موجود ہے، دہشت گردی کا خطرہ رہے گا۔’ یہ بیان جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ نظریہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتا، لیکن ملک کو ہر صورت حال کے لیے تیار رہنا ہوگا، چاہے وہ روایتی جنگ ہو، سائبر جنگ ہو یا پراکسی وار۔بھاگوت جمعرات کو ناگپور کے ریشم باغ میں منعقدہ کاریہ کارتا وکاس ورگ II کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ ناگپور میں منعقد ایک پروگرام میں بھاگوت نے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے اتحاد اور فوری ردعمل کی تعریف کی۔
پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ اس المناک واقعہ نے پورے ملک کو متحد کر دیا۔ انہوں نے ہندوستانی فوج کی بہادری اور فوری کارروائی کی تعریف کی جس نے ایک بار پھر اپنی صلاحیت کو ثابت کردیا۔ بھاگوت نے کہا، ‘ہماری فوج کی بہادری اور صلاحیت ایک بار پھر چمکی ہے۔’
انہوں نے اس واقعہ کے بعد ہم وطنوں کی طرف سے دکھائے گئے اتحاد کو ‘مثالی جمہوریت کی تصویر’ قرار دیا۔ بھاگوت نے کہا کہ تمام برادریوں اور طبقات نے متحد ہو کر اس بحران کا سامنا کیا، جو ہندوستان کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے اہل وطن سے ہم آہنگی، اخلاق، اچھے خیالات اور تعاون کے جذبے کو برقرار رکھنے کی اپیل کی بھاگوت کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر کافی پذیرائی ملی۔ کئی صارفین نے ان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ملک کے اتحاد اور سلامتی کے لیے اہم قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا، ‘ڈاکٹر موہن بھاگوت کا یہ بیان ملک کو ایک نئی سمت دیتا ہے۔ دو قوم پرستی کا نظریہ ہندوستان کے اتحاد کے لیے خطرہ ہے۔موہن بھاگوت کا یہ پیغام ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کے الفاظ نے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف مضبوط موقف کا اظہار کیا بلکہ ہم وطنوں کو متحد ہونے اور خود انحصار بننے کی اپیل بھی کی۔۔