لکھنؤ (پریس ریلیز)
”جس وقت یوروپ سو رہا تھا اس وقت رازی، کندی اور ابن سینا جیسے فلاسفر لوگوں کو طبی و سائنسی خدمات فراہم کرنے کے لئے کام کر رہے تھے۔ ایسا نہیں ہے کہ ابن سینا سے پہلے طب کے میدان میں کام نہیں ہوا تھا، ابن سینا سے بھی پہلے زکریا رازی نے بہت کام کئے لیکن ابن سینا نے ایسی بہت سی بیماریوں کا علاج بتایا جو پہلے سے لوگوں کو معلوم نہیں تھیں۔ ان کی کتاب القانون فی الطب ایک شاہکار ہے۔ ابن سینا بقراط کے بعد پہلے فلاسفر ہیں جو طبی نصاب کا حصہ بنے۔“
ان خیالات کا اظہار پروفیسر محمد تنویر عالم نے ابن سینا کی یاد میں عالمی یوم طب (ورلڈ میڈیسن ڈے) پر ایرا میڈیکل یونیورسٹی میں منعقد پروگرام میں اپنے کلیدی خطبہ میں کیا۔ پروگرام کا انعقاد انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہارمنی اینڈ اپلفمنٹ (ایشو) نے کیا تھا۔ صدارت سبکدوش آئی اے ایس انیس انصاری نے اور نظامت ایشو کے جنرل سکریٹری محمد خالد نے کی۔ انھوں نے اس موقع پر ڈبلیو ایچ او سے مطالبہ کیا کہ 6 مارچ کو عالمی یوم طب منانے کا اعلان کیا جائے۔ اپنا سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے پروفیسر تنویر عالم نے کہا کہ ابن سینا نے سب سے پہلے مویشیوں پر دواؤں کے ٹرائل کے اصول طے کئے۔ انھوں نے اب سے ایک ہزار سال قبل پین (درد) کے 15/اقسام بتائے تھے جس میں آج بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ متعدی امراض سے تحفظ کے لئے انھوں نے ہی فاصلہ اور کورنٹائن کو موثر بتایا تھا۔ ٹی بی کو انھوں نے ہی سب سے پہلے متعدی بیماری بتایا تھا اور یہ بھی بتایا تھا کہ ٹی بی صرف دواؤں سے نہیں ٹھیک ہوسکتی، اس لئے تغذیہ بخش غذا بھی ضروری ہے۔ میننجائٹس کا علاج ابن سینا نے ہی منظم کیا اور ڈائبٹیز کی تفصیلات بھی انھوں نے بتائیں۔ انھوں نے ہی سب سے پہلے مویشیوں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں کے بارے میں بتایااور مویشیوں کو ایسی بیماریوں سے بچانے کے طریقے بھی بتائے۔ ابن سینا نے القانون میں 60 سے زیادہ امراض قلب سے متعلق دوائیں تشخیص کیں جو آج بھی موثر ہیں۔

تنظیم کے چیئرمین سبکدوش آئی اے ایس انیس انصاری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایک ہزار سال قبل ہمارے بزرگوں نے جو علمی خدمات انجام دیں، یوروپ نے سات سو سالوں تک اپنے دماغوں کی تیاری کے لئے ان کو استعمال کیا۔ پھر ان کی نشأہ ثانیہ ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے عبرت کا مقام ہے۔ ہم تعلیمی میدان میں آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں۔
اس سے قبل ایشو کے سرپرست امام عیدگاہ لکھنؤ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ انھوں نے کہا کہ جو اہم شخصیات گزری ہیں اور جنھوں نے دنیا کو کچھ دیا ہے ان سے نئی نسل کو واقف کرانا وقت کی ضرورت ہے۔ مولانا نے بتایا کہ ابن سینا نے صرف 10 برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا تھا۔ ابن سینا نے قرآن کی ایسی آیات پر تحقیق کی اور فادر آف میڈیسن کہلائے۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالقوی نے کہا کہ بابلی طب، آشوری طب، مصری طب اور یونانی طب کے آغاز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج ان میں سے صرف یونانی طب ہی زندہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ زکریا رازی نے اسپتالوں کا نظریہ پیش کیا۔ چکن پاکس اور اسمال پاکس کی تفصیلات اب سے 12 سو سال قبل رازی نے بتائیں۔ ابوالقاسم الزہراوی ماسٹر آف سرجری تھے۔ انھوں نے ہندوستان میں آیوش کے فروغ کے لئے حکومت ہند کی کوششوں کی ستائش کی۔
ایرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر عباس علی مہدی نے کہا کہ ماڈرن میڈیسن میں بہت تبدیلی اور ترقی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی جڑی بوٹی سے کسی کو فائدہ پہنچے تو اس پر ریسرچ ضروری ہے تاکہ دیگر لوگوں کو بھی اس کا فائدہ مل سکے۔ انھوں نے کہا یونانی ڈاکٹروں کو ماڈرن میڈیسن کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے پروفیسر مہدی نے کہا کہ اصل مقصد علاج ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب سب مل کر کام کریں۔ انھوں نے اپیل کی کہ آپ احساس کمتری سے باہر نکلیں اور اپنی دواؤں اور طریقہ علاج کو پرموٹ کریں۔ انھوں نے کہا کہ یونانی والوں کو اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلنا ہوگا۔
معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر منصور حسن نے کارڈیالوجی کے حوالے سے گفتگو کی۔ انھوں نے لاری کارڈیالوجی
بنوانے کے لئے مرحوم مقبول لاری کا شکریہ ادا کیا۔ یونانی سنٹرل انسٹی ٹیوٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر نجم السحر نے اپنے انسٹی ٹیوٹ اور آیوش پروگراموں کے حوالے سے گفتگو کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر منصور حسن سمیت کئی
ہستیوں کو القانون فی الطب کا نسخہ پیش کیا گیا۔ پروگرام میں مہمانوں اور اہم شخصیات کو مومنٹو اور سرٹیفکیٹ دیئے گئے۔ آفتاب احمد ہاشمی نے اظہار تشکر کیا۔